Dec ۲۰, ۲۰۲۵ ۱۴:۰۸ Asia/Tehran
  • بنگلہ دیش: ہجومی تشدد میں ایک ہندو فیکٹری کارکن کی ہلاکت، سات افراد گرفتار

بنگلہ دیش کے ضلع میمن سنگھ میں ایک ہندو فیکٹری ورکر کو توہینِ مذہب کے الزام میں ہجوم کے ہاتھوں قتل کر دیا گیا، جس کے بعد سات ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

سحرنیوز/عالم اسلام: ڈھاکہ سے موصولہ رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے آج بتایا کہ ضلع میمن سنگھ میں ایک ہندو شخص کو توہینِ مذہب کا الزام عائد کرنے کے بعد قتل کئے جانے کے واقعے میں سات افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھالوکا پولیس اسٹیشن کے ڈیوٹی افسر نے بتایا کہ 27 سالہ شخص کو جمعرات کی رات ایک ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کردیا۔ بعد ازاں مبینہ طور پر اس کی لاش کو ایک درخت سے باندھ کر آگ لگا دی گئی۔ مقتول کی شناخت دیپو چندر داس کے طور پر ہوئی ہے، جو اسی علاقے کا رہنے والا اور ایک فیکٹری میں ملازم تھا۔

حکام کے مطابق ملزمان کی گرفتاری ریپڈ ایکشن بٹالین کی کارروائی کے دوران عمل میں آئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی تھی تاہم امن و امان برقرار رکھنے کے لئے حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں۔

محمد یونس

 

دریں اثنا، بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہجومی تشدد یا لنچنگ جیسے تشدد کے لئے نئے بنگلہ دیش میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس گھناؤ نے جرم میں ملوث افراد کو کسی بھی صورت میں معاف نہیں کیا جائے گا۔

ہمیں فالو کریں: 

Follow us: FacebookXinstagram, tiktok  whatsapp channel

واضح رہے کہ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب ملک میں طالب علم رہنما شریف عثمان ہادی کی موت کے بعد پہلے ہی بڑے پیمانے پر بدامنی پائی جا رہی ہے۔ جمعرات کو سنگاپور کے ایک اسپتال میں گولی لگنے کے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شریف عثمان ہادی کی موت ہوگئی تھی۔ 2024 کی طلبا تحریک میں شریف عثمان ہادی کا کردار نمایاں تھا، جس کے نتیجے میں شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا اور وہ ہندوستان فرار ہوگئی تھیں۔

شریف عثمان ہادی کی موت کی خبر پھیلتے ہی ڈھاکہ سمیت بنگلہ دیش کے کئي شہروں میں احتجاج، تشدد اور توڑ پھوڑ کا سلسلہ شروع ہوگیا جس کے دوران عوامی لیگ سے وابستہ اخبارات کے دفاتر اور کئی دیگر عمارتوں کو آگ لگا دی گئی تھی۔

 

ٹیگس