حکومت اور پی ٹی آئی کےمذاکرات بے نتیجہ کیوں رہے؟
حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کا دوسرا دور اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ان کیمرا اجلاس کی صدارت کی۔
سحر نیوز/ پاکستان: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور مکمل ہوگیا تاہم مذاکرات میں پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات سامنے نہ آسکے لیکن اس کے باوجود فریقین نے مذاکراتی عمل کو مثبت قرار دیتے ہوئے اسے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان جمعرات کو ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے اور معاملہ بات چیت کے اگلے دور پر چلا گیا ہے۔
اجلاس کے آغاز پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نےکہا کہ میرا کردار بطور ایک سہولت کار ہے، امید کرتا ہوں کہ مذاکراتی کمیٹی میں شریک فریقین مذاکرات کو مثبت انداز میں چلائیں گے، میری کوشش ہے کہ ملک کو درپیش دہشت گردی، معیشت سمیت دیگر اہم ایشوز کو بھی اسی کمیٹی میں زیر غور لایا جائے، ہم سب پاکستانی ہیں، پاکستان کے مسائل کو حل کرنا ہماری ذمہ داری ہے، ملک کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے ہم سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔
اجلاس کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی طرف سے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کی جائیں گی، پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبات کا ذکر ضرور کیا ہے لیکن انہیں عمران خان سے مشاورت کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے مذاکرات کا تیسرا دور ہوگا، پچھلی دفعہ کے طریقے کار پر عمل کیا جائے گا، سینیٹر عرفان صدیقی مشترکہ پریس ریلیز پڑھ کر سنائیں گے، آج پہلے سے بھی زیادہ خوشگوار ماحول میں گفتگو ہوئی ہے۔
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے سامنے 2 مطالبات رکھ دیے، پی ٹی آئی کا پہلا مطالبہ ہے کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات پر جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے جبکہ دوسرا مطالبہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ میڈیا کے ذریعے پی ٹی آئی کے 2 بڑے مطالبات سامنے آرہے ہیں ہمارے سامنے تحریری مطالبات آئیں تو دیکھیں گے وہ کیا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ 23 دسمبر کو پی ٹی آئی اور حکومتی کمیٹیوں کے درمیان اسپیکر ہاؤس میں ہونے والی پہلی ملاقات میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا تھا جب کہ وزیراعظم نے ملک کے وسیع تر مفاد کے لیے مذاکرات میں مثبت پیش رفت کی امید کا اظہار کیا تھا۔