امریکی ہتھیاروں کے ذخائر کیوں ہو رہے ہیں خالی؟
وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ دی ہے کہ یوکرین کی جنگ نے امریکہ کے گولہ بارود کے ذخیرے کو ختم کر دیا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: ایک امریکی جریدے نے روس کے ساتھ جنگ میں یوکرین کی مدد کے بعد امریکی فوج کے کچھ بنیادی گولہ بارود کے ذخائر میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ پینٹاگون بھی ان کی جگہ بھرنے میں تاخیر کر رہا ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس کے ساتھ جنگ کے لیے یوکرین کو فوجی امداد جاری رکھنے کی ضرورت کے بارے میں امریکی حکام کے دعووں کے باوجود کہا جا رہا ہے کہ ملکی فوج کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں۔
"وال اسٹریٹ جرنل" نے اپنے تازہ شمارے میں امریکی محکمہ دفاع کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یوکرین میں جنگ اور اس ملک کو واشنگٹن کی طرف سے دی جانے والی امداد نے امریکی فوج کے کچھ بنیادی و اہم گولہ بارود کے ذخائر کو ختم کر دیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق پینٹاگون ان گولہ بارود کی فراہمی اور ان کی جگہ دوسرے ہتھیاروں کو لینے میں سست روی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور یہ مسئلہ، فوج کے گولہ بارود کی کمی کے باعث ملک کی فوجی تیاری کے کمزور ہونے کے بارے میں امریکی حکام میں تشویش کا باعث بنا ہے۔
واشنگٹن کے فوجی حکام نے وال سٹریٹ جرنل کو بتایا کہ گزشتہ چھ مہینوں میں امریکہ نے یوکرین کو 16 ہیمارس راکٹ لانچرز، ہزاروں چھوٹے ہتھیار، ڈرون، میزائل اور دیگر فوجی سازوسامان بھیجے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر سازوسامان بشمول گولہ بارود، امریکی فوج کے ہتھیاروں کے ذخیروں سے براہ راست فراہم کئے گئے جس کی وجہ سے وہ ذخائر خالی ہو گئے جو غیر متوقع خطرات کے پیش نظر رکھے گئے تھے۔
اس میگزین نے ان ذرائع کے نام یا پوزیشن کا ذکر کئے بغیر لکھا کہ حالیہ ہفتوں میں، امریکی فوج کے گوداموں میں 155 ملی میٹر کی جنگی گولیوں کی مقدار غیر اطمینان بخش سطح تک کم ہو گئی ہے۔ یہ سطح یقیناً بحرانی نہیں ہے کیونکہ امریکہ اس وقت کسی بڑے فوجی تنازع میں ملوث نہیں ہے۔ یقیناً یہ سطح ایسی نہیں ہے جسے جنگ کے لیے استعمال کیا جا سکے۔