مغربی ممالک اسلحہ کی بجائے یوکرین کی بحالی میں مدد کریں۔ برلسکونی
اٹلی کے سابق وزیراعظم سیلویو برلسکونی نے کہا ہے کہ اگر مغربی ممالک یوکرین کو اسلحہ بھیجنا بند کردین تو یہ امکان ہے کہ زیلینسکی مذاکرات کی میز پر واپس آ جائيں
سحر نیوز/ دنیا: ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق اٹلی کے سابق وزیراعظم نے مغربی ممالک کی طرف سے یوکرین کو اسلحہ کی فراہمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مغربی ممالک یوکرین کو اسلحہ کی فراہمی بند کردیں تو ممکن ہے یوکرینی صدر زیلینسکی مذاکرات کی میز پر واپس آ جائيں۔
اٹلی کے ایک صحافی نے روس یوکرین جنگ کے پرامن حل کے بارے میں جب برلسکونی سے سوال پوچھا تو انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ شاید ایسا ممکن ہو، البتہ یہ صرف اس صورت میں ممکن ہے جب یوکرین کو پتہ چل جائے کہ مغربی اسلحہ پر اعتماد ان کے لئے تحفظ کا باعث نہیں بنے گا اور جب مغربی ممالک یوکرین کو کوئی عاقلانہ راہ حل دکھائيں اوراسلحہ بھیجنے کی بجائے اربوں ڈالر تباہ شدہ اور ویران شہروں کی بحالی کےلئے فراہم کریں۔
یہ بیان ایسے حالات میں آیا ہے جب کرملین کے ترجمان دیمتری پسکوف نے کہا ہے کہ یوکرین امریکی اشاروں پر کام کررہا ہے اور یوکرین کے بارے میں کسی بھی طرح کی گفتگو سب سے پہلے امریکہ کے ساتھ ہونی چاہیے۔
روسی صدارتی محل کے ترجمان نے ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ یہ بات عیاں ہے کہ واشنگٹن کی رائے فیصلہ کن ہے اور کی ایف کے ساتھ ہر چیز کے بارے میں گفت و گو کرنا ناممکن ہے۔
روسی صدارتی محل کے ترجمان نے مزید کہا کہ کی ایف کے ایک صدر زیلینسکی ہیں جو یوکرین کے جمہوری صدر ہیں اور ان کے ساتھ کسی بھی باہمی معاہدہ تک پہنچا جا سکتا ہے لیکن مارچ کے تجربے کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ معاہدے غیر ملکی ڈکٹیشن پر کسی بھی وقت یوکرین کی طرف سے ختم کیا جا سکتا ہے۔
گزشتہ دنوں میں روس یوکرین کے درمیان خراب ہوتے حالات پر ماسکو نے دنیا کو متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین ڈرٹی بم کے استمعال سے حالات خراب کرنے اورایک بہت بڑا بحران پیدا کرکے اسے روس کی گردن میں ڈالتا چاہتا ہے۔