پڑوسی ملک کی ثالثی سے روس میں خانہ جنگی کا خطرہ ٹلا، ویگنر گروپ کی بغاوت ختم
روس کے خلاف بغاوت کرنے والے ویگنر گروپ نے کامیاب مذاکرات کے بعد بغاوت ختم کر دی اور اپنے دستے واپس یوکرین تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سحر نیوز/دنیا: ویگنر گروپ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ دونوں جانب روس ہی کا خون بہنا تھا اس لیے فیلڈ کیمپس کا دوبارہ رخ کر لیا ہے۔ اس معاملے پر مصالحت کرانے والے بیلاروس کے صدر کا کہنا ہے کہ نیم فوجی دستے نے صدر پوتین کی بات مان لی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ویگنر کو سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے جبکہ اس کے سربراہ کے خلاف مجرمانہ کارروائی کا کیس ختم کر دیا گیا ہے۔
روس کے ایوان صدر کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ خونریزی سے بچنے کے لیے ویگنر کے ساتھ ڈیل ہوئی ہے جس کے تحت ویگنر چیف بیلاروس چلے جائیں گے اور ان کے خلاف درج مقدمہ خارج کر دیا جائے گا۔
کریملن کے بیان میں مزید آیا ہے کہ روس کے صدر ہمیشہ یوکرین کے خلاف جنگ میں ویگنر گروپ کی جانفشانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ویگنر گروپ کے سربراہ نے یوکرین میں پیش قدمی کرنے والے اپنے دستوں پر بمباری کا الزام روس کی وزارت دفاع پر لگا کر ملک کے خلاف بغاوت کا اعلان کر دیا تھا اور پھر یوکرین سے اپنے جنگجوؤں کو بھی واپس بلا لیا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے انتقامی کارروائی کی دھمکی بھی دی تھی۔
روس کی وزارت دفاع نے ویگنر کے سربراہ کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے ان کے اس اقدام کو ملک سے غداری قرار دیا تھا اور صدر پوتین نے ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی بات کی تھی۔
روس کے صدر نے ثالثی کرنے پر بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو کی قدردانی کی ہے۔