کیا حماس کی سرنگوں کی جال میں پھنس گیا ہے اسرائیل؟
دو اسرائیلی حکام نے حماس تنظیم کی سرنگوں کے بارے میں ایسا بیان دیا ہے کہ ایسی سرنگیں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئیں۔
سحر نیوز/ دنیا: اسرائیلی حکومت کے ترجمان ایلن لیوی نے کہا کہ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے زیر استعمال سرنگیں بالکل مختلف قسم کی سرنگیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنیامین نیتن یاہو حکومت اپنے اہداف کے حصول کے لیے پرعزم ہے اور ان اہداف میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔
فنانشل ٹائمز نے ایک اور اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے لکھا ہے کہ حماس کی سرنگوں کو گرانے کا خیال ناممکن نظر آتا ہے، حکومت اس مقصد کے حصول کے لیے ہر اقدام اٹھا رہی ہے لیکن کامیابی نہیں مل رہی۔
صیہونی اہلکار نے اخبار کو بتایا کہ امریکا نے اسرائیل کو صرف سرنگوں کے مشن کے لیے 320 ملین ڈالر کی امداد دی ہے لیکن اب تک کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
اہلکار نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر کہا کہ حماس نے غزہ پٹی پر اسرائیل کے پچھلے حملوں سے بہت کچھ سیکھا ہے اور اس کے بعد اپنی حکمت عملی تیار کی ہے۔ حماس کی بنائی ہوئی سرنگیں دراصل سرنگیں نہیں بلکہ زیر زمین شہر ہیں۔
اہلکار نے کہا کہ اسرائیلی فوج کا اندازہ ہے کہ حماس کا سرنگوں کا نیٹ ورک لندن کے میٹرو ٹرین نیٹ ورک سے بڑا ہے۔
اس سے قبل وال اسٹریٹ جرنل نے امریکی حکام کے حوالے سے کہا تھا کہ اسرائیل نے پانی کے بڑے پمپ تیار کیے ہیں جن کے ذریعے سرنگوں کو پانی سے بھرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اب تک کی زمینی کارروائی میں اس نے حماس کی سرنگوں کے کم از کم 800 دروازے دریافت کیے ہیں جن میں سے 500 داخلی راستے تباہ کر دیے گئے ہیں۔