یوکرین کو مزید ذلیل و رسوا ہونے سے بچنا چاہیے: زیلنسکی کے سابق معاون
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے سابق معاون الیکسی آریسٹووچ نے کہا ہے کہ، کیف کو خود کو مزید ذلیل و رسوا ہونے سے بچانا چاہیے۔
سحر نیوز/ دنیا: یوکرین میں جنگ ایسی حالت میں جاری ہے کہ بعض مغربی ممالک نے، کیف کے لئے اپنی امداد روک دی ہے اور یورپی یونین میں یوکرین کی رکنیت کا مسئلہ بھی شدید شکوک و شبہات اور مخالفت سے دوچار ہے۔
اسی تناظر میں یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے سابق معاون الیکسی آریسٹووچ نے کہا ہے کہ، کیف کو خود کو مزید ذلیل و رسوا ہونے سے بچانا چاہیے اور اس وہم کو ختم کرنا چاہیے کہ وہ جلد ہی یورپی یونین اور نیٹو کا رکن بن جائے گا-
اس بلاک میں یوکرین کی رکنیت کے مقصد سے مذاکرات شروع کرنے کے لیے، دسمبر کے وسط میں یورپی یونین کی کونسل کے حالیہ فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے، آریسٹووچ نے کہا کہ ہم نیٹو اور یورپی یونین میں اپنی رکنیت کے چاہے جتنے بھی خواہاں ہوں اورخوش فہمی میں مبتلا ہوں، لیکن ان بلاکس میں کوئی ہمیں خوش آمدید کہنے والا اور استقبال کرنے والا نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نیٹو میں یوکرین کی ممکنہ رکنیت کی قیمت ، روس کے ساتھ ایک بڑی جنگ کا آغاز ہے اور مغرب یہ قیمت ادا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، اس لیے کیف کو حقیقت کو قبول کرنا چاہیے اور انیس سو اکیانوے کی سرحد کی جانب واپسی اور یورپی یونین اور نیٹو میں رکنیت کے سراب کے بجائے ترقی کی جانب گامزن ہونے کے لئے اپنی راہیں استوار کرنا شروع کر دینی چاہئے-
یوکرین اور روس کی جنگ ایسی حالت میں جاری ہے کہ یوکرین کے لئے مغربی ملکوں کی امداد میں بھی کمی آئی ہے - اسی سلسلے میں یوکرین کے وزیر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ کیف کے پاس، روس کے ساتھ جنگ کے دوران امریکی امداد کا کوئی متبادل منصوبہ نہيں ہے اور اسے امریکی حمایت پر منحصر رہنا چاہیے۔
کیف کو ہتھیاروں کا نیا پیکج فراہم کرنے میں امریکی قانون سازوں کی مخالفت کے باوجود، یوکرین کے وزیر خارجہ دیمتری کولبا نے امریکہ اور یورپ سے مزید امداد کا مطالبہ کیا ہے ۔انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک کے پاس یوکرین کی فوری درخواستوں سے نمٹنے کے لیے کافی وسائل موجود ہیں اوراس سلسلے میں کوششوں کو دوگنا اور سنجیدہ ہونا چاہیے۔
یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس مسئلے پر نہ ختم ہونے والے مذاکرات کے لیے بیٹھ کر انتظار نہیں کر سکتے، لہذا ہم سب سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اپنے معطل فیصلوں پر جلد عمل کریں ۔ اس کے جواب میں کہ آیا امریکہ امداد بھیجنا بند کر دیتا ہے تو کیف کے پاس کیا اور بھی آپشنز ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایسے آپشن بالکل نہیں ہیں اور ہمیں صرف امریکہ اور اتحادیوں کی حمایت پر انحصار کرنا ہوگا۔
حال ہی میں وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے اعتراف کیا کہ واشنگٹن نے نئے سال سے قبل یوکرین کو سیکیورٹی امداد کا آخری پیکیج فراہم کیا ہے اور مزید امداد کی فراہمی کانگریس کی منظوری سے مشروط ہے۔ اسی سلسلے میں امریکی وزرات خارجہ کے ترجمان پیٹریک رائڈر نے کہا ہے کہ پینٹاگون کو یوکرین کے لیے مزید چار اعشاریہ دو ارب ڈالر کے ہتھیاروں کی امداد خرچ کرنے کا اختیار ہے، تاہم اس کے لیے اصل بجٹ دستیاب نہیں ہے اوراس کی منظوری کانگریس سے ضروری ہے۔
دوسری جانب جرمن حکومت نے اعلان کیا کہ اس نے یوکرین کو فوجی امداد کا ایک اور پیکج فراہم کیا ہے یہ اقدامات ایسے وقت میں کیے گئے ہیں کہ جب کریملن نے متعدد بار یوکرین کو مغربی ہتھیار بھیجنے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یہ عمل جنگ میں شدت آنے کا باعث بنے گا۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اس تناظر میں کہا ہے کہ یوکرین کے لئے ہتھیاروں کی کسی بھی کھیپ کی ترسیل ، ماسکو کے حملوں کے لئے ایک قانونی ہدف میں تبدیل ہوجائے گی-