Apr ۱۰, ۲۰۲۴ ۱۶:۴۹ Asia/Tehran
  • ایران کے خطرات کا مقابلہ  کئے جانے پر واشنگٹن کی توجہ مبذول: امریکی وزیر جنگ کا دعوی

امریکی سینیٹ کی مسلح افواج کی کمیٹی میں امریکی فوجی حکام نے ایران کے پرامن جوہری پروگرام ميں پیشرفت پر اظہار تشویش کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ واشنگٹن ایران کے خطرات کا مقابلہ کئے جانے پر توجہ مبذول کئے ہوئے ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: امریکی وزیر جنگ لوئید آیسٹن نے امریکی کانگریس کے ایوان بالا سینیٹ کی مسلح افواج کی کمیٹی میں کہا ہے کہ امریکہ اپنے بحری جہازوں کو ایران سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے اور ان خطرات کو کمزور بنانے سے متعلق اقدامات پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔

امریکی وزارت جنگ پینٹاگون کے سربراہ نے مغربی ایشیا میں امریکہ سے ہزاروں کلومیٹر دور دہشت گرد گروہوں کو حاصل امریکی حمایت کی طرف کوئی اشارہ کئے بغیر دعوی کیا کہ بقول ان کے تہران کی جوہری جاہ طلبی، اور اس کے نیابتی گروہوں کے بقول ان کے دہشت گردانہ اقدامات کی حمایت سے علاقے کی سلامتی کمزور ہوتی جا رہی ہے۔

امریکہ کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل چالز براؤن نے بھی اس نشست میں دعوی کیا کہ امریکی فوجیوں پر حملے کی ، ایران کی جانب سے حمایت اور ان حملوں میں ایران کی شراکت سے علاقے کا استحکام متاثر ہو رہا ہے۔

امریکہ کے چیف آف آرمی اسٹاف نے تہران کے جوہری پروگرام سے واشنگٹن کو لاحق خطرات کا ذکر کرتے ہوئے یہ بے بنیاد دعوی ایک بار پھر کیا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انھوں نے دعوی کیا کہ ایران کے نیابتی مسلح گروہوں نے شام، عراق اور بحیرہ احمر میں امریکی افواج کے خلاف حملے کو ایک موقع کے طور پر استفادہ کیا۔

امریکی فوجی حکام کی جانب سے ایران مخالف دعوے ایسی حالت میں کئے جا رہے ہیں کہ امریکہ کی بائیڈن انتظامیہ نے جنگ غزہ میں اسرائيل کی ہمہ جہتی حمایت کی اور انسان دوستانہ دعووں کے باوجود نہ یہ کہ اسرائیل کو غزہ میں فلسطینیوں کا خون بہانے سے نہیں روکا بلکہ اس سلسلے میں تل ابیب کی مسلسل حمایت بھی کرتی رہی۔

امریکی حکام کی جانب سے ایران مخالف دعوے ایسی حالت میں کئے جا رہے ہیں کہ سینٹکام سے معروف امریکی سینٹرل کمان نے دعوی کیا ہے کہ یمن بھیجے جانے والے ایران کے ضبط شدہ ہتھیار یوکرین ارسال کر دیئے گئے ہیں۔

سینٹکام نے دعوی کیا ہے کہ ایران کے ضبط شدہ ان ہتھیاروں کو روس کے مقابلے میں کی ایف کے دفاع کے لئے یوکرین ارسال کیا ہے۔ امریکی فوج نے دعوی کیا ہے کہ ایران کی جانب سے مئی دو ہزار اکیس سے فروری دو ہزار تئیس تک یمن کے لئے بھیجے جانے والے ہتھیاروں کو ضبط کیا گیا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے یمن ہتھیار بھیجے جانے کے بارے میں کئے جانے والے امریکی دعوے کے سلسلے میں سلامتی کونسل کے نام اپنے مراسلے میں کہا ہے کہ ایران اس قسم کے دعووں کی سختی سے تردید کرتا ہے اور ان دعووں سے واشنگٹن اپنے غیر قانونی اور یمن پر اپنی جارحیت کے جواز کے لئے ایک بہانے کے طور پر استفادہ کر رہا ہے۔

گذشتہ سال سترہ اکتوبر سے عراق و شام میں امریکی فوجی ٹھکانے حملوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ طوفان الاقصی آپریشن کے بعد صیہونی حکومت کے جارحانہ حملوں، غزہ پر وحشیانہ بمباری اور ان وحشیانہ حملوں پر امریکی حمایت کے بعد مغربی ایشیا میں مزاحمتی گروہوں منجملہ عراق و شام اور اسی طرح یمن میں استقامتی گروہوں نے امریکی فوجی ٹھکانوں کو میزائل و ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا ہے اور ان حملوں کو تیز کرنے کی دھمکی دی ہے۔

یمن کی مسلح افواج بحیرہ عرب اور بحیرہ احمر میں صیہونی حکومت کی جہازرانی کو روکے ہوئے ہیں ۔ یمنی افواج نے اعلان کیا ہے کہ جب تک غزہ کا محاصرہ اور اس علاقے پر صیہونی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے اس کے فوجی حملے جاری رہیں گے۔ اس سلسلے میں یمن کی نیشنل سالویشن حکومت نے کہا ہے کہ یمن کی مسلح افواج صرف ان بحری جہازوں کو ہی نشانہ بنا رہی ہیں جو مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہ کی طرف جاتے ہیں اور صیہونی حکومت کے خلاف اس طرح کے حملوں کا مقصد غزہ کے خلاف اس کی جارحیت اور غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کے لئے اس غاصب حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے۔

 

ٹیگس