Dec ۲۱, ۲۰۲۴ ۲۰:۳۳ Asia/Tehran
  • پہلے سر پر انعام اور ہاتھوں میں شام کی کمان! امریکا کی دوغلی پالیسی کا جیتا جاگتا ثبوت الجولانی

امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ نے شام میں سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد دمشق کا کنٹرول سنبھالنے والے مسلح گروہ التحریر الشام سے پہلا براہ راست رابطہ کیا ہے۔

سحرنیوز/دنیا:  موصولہ اطلاعات کے مطابق، شام کے مسلح گروہ التحریر الشام ( النصرہ فرنٹ) جس کو امریکا نے دہشتگرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے اور شام کے نئے حکمران گروپ کو ابھی تک اس فہرست سے اس گروپ کا نام نکالا نہیں گیا ہے، اور سب سے خاص بات یہ ہے کہ التحریر الشام کے سرغنہ «ابومحمد الجولانی» کے سر پر امریکہ نے 10 ملین ڈالر کا انعام رکھ رکھا ہے۔ لیکن ان سب کو پوری طرح نظرانداز کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے اپنی بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ ہم التحریر الشام سے براہ راست رابطے میں ہیں اور اس رابطے کا بنیادی مقصد لاپتہ امریکی صحافی آسٹن ٹائس سے متعلق دریافت کرنا تھا۔

در ایں اثنا امریکی وزارت خارجہ نے ہفتے کو اعلان کیا کہ امریکی سفارت کاروں نے شام کے دارالحکومت دمشق میں تحریر الشام کے نمائندوں سے ملاقات کی ہے۔ جولانی اور تحریر الشام کے سرکردہ افراد کے ساتھ امریکی وزارت خارجہ کے نمائندوں کے ایک گروپ کی ملاقات کے دوران شام میں اقتدار کی منتقلی کا مسئلہ اور امریکہ کو اس منتقلی کا سامنا کیسے کرنا چاہیے جیسے موضوعات پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔

دوسری جانب رشیا ٹوڈے نے بھی امریکی وفد کی شامی مسلح باغیوں کے ساتھ ملاقات کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ احمد الشعرا سے ملاقات کے لیے 3 اعلیٰ امریکی سفارت کار دمشق پہنچ گئے اور یہ وفد شامی سول کے نمائندوں سے ملاقات کرے گا۔ معاشرے، کارکنان اور مختلف کمیونٹیز کے اراکین کے درمیان اس نقطہ نظر پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ امریکہ التحریر الشام کی کس طرح حمایت کرے گا۔ اس ملاقات کے دوران اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ اور شام کے لیے امریکی وفد کی سربراہ باربرا لیف نے اعلان کیا کہ تحریر الشام کے سرغنہ ابو محمد الجولانی کو بتایا گیا ہے کہ ان کے سر پر اب 10 ملین ڈالر کا انعام نہیں ہے۔

 

ٹیگس