سوڈان کا بحران شدید سے شدید تر، 3 کروڑ سے زیادہ افراد کو فوری امداد کی ضرورت
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان کا بحران شدید تر ہوتا جارہا ہے، اس سے نمٹنے کے لئے عالمی اقدامات کی سخت ضرورت ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: میڈیا رپورٹوں کے مطابق یونیسیف اور عالمی ادارۂ خوراک سمیت اقوام متحدہ کے کئی اہم اداروں نے کہا ہے کہ سوڈان اس وقت دنیا کے انتہائی سنگین ہنگامی حالات سے دوچار ممالک میں شامل ہے، جہاں 3 کروڑ سے زیادہ افراد کو فوری امداد کی ضرورت ہے، 96 لاکھ افراد اپنے ہی ملک میں بے گھر ہیں اور تقریباً ڈیڑھ کروڑ بچوں کو بھی مدد درکار ہے۔
اطلاعات کے مطابق ان اداروں کے سربراہوں نے حال ہی میں سوڈان کے دوروں کے دوران خرطوم، دارفور اور دیگر جنگ زدہ علاقوں میں تباہی کا مشاہدہ کیا تھا، جہاں قحط، بیماریاں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی وسیع پیمانے پر ہوئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق سوڈان میں تیسرے سال میں داخل ہونے والی خانہ جنگی نے صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولیات کو تباہ کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں اسکول جانے والی عمر کے ملک کے ایک کروڑ ستر لاکھ بچوں میں سے ایک کروڑ چالیس لاکھ بچے اسکول نہیں جا پا رہے ہیں۔ گزشتہ سال سوڈان کے بعض حصوں میں قحط کی تصدیق ہوئی تھی اور بھوک اب بھی تباہ کن سطح پر ہے، جہاں فوری خوراک اور غذائی امداد نہ ملنے کی صورت میں ہزاروں افراد کو موت کا سامنا ہے۔
دارفور اور کورڈوفان کے صوبوں میں لوگ پھنسے ہوئے ہیں اور خوراک، پانی اور طبی امداد سے محروم ہو چکے ہیں۔ یونیسیف کے مطابق الفاشر میں ہیضہ، ڈینگو اور ملیریا کی وبائیں پھیل رہی ہیں اور صحت کے مراکز تباہ ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ حال ہی میں اقوام متحدہ سے وابستہ جن اداروں کے سربراہوں نے سوڈان کے مختلف اداروں کا دورہ کیا تھا ان میں بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (آئی ایم او)، ہائی کمیشن برائے پناہ گزیناں (یو این ایچ سی آر)، ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) اور عالمی ادارہ برائے خوراک شامل تھے۔