معاہدہ جس میں لوپ ہول اور ابہامات ہوں، ہمیں قبول نہیں: ایران
ایران کی مذاکراتی ٹیم کے مشیر نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ تہران ایٹمی معاہدے کی بحالی کے سمجھوتے میں ، ابہام اور لوپ ہول ہرگز قبول نہیں کرے گا۔
اپنے تازہ ٹوئیٹ میں ایران کی مذاکراتی ٹیم کے مشیر محمد مرندی نے یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکہ کے اتحادی مسٹر بورل بھول گئے ہیں کہ مغربی ممالک کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی اور سخت ترین پابندیاں ہی حالیہ مذاکرات کی اصل وجہ ہیں حالانکہ ایران تو ایٹمی معاہدے کی مکمل پابندی کرتا رہا ہے۔
محمد مرندی نے واضح کیا کہ ایران لوپ ہول اور ابہامات کو ہرگز تسلیم نہیں کرے گا اور یہ کہ امریکہ اپنا ملبہ یورپی یونین پر ڈالنا چاہتا ہے۔
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف جوزف بورل نے تازہ پریس کانفرنس کے دوران دعوی کیا ہے کہ پہلے کے مقابلے میں ایٹمی معاہدے کی بحالی کی امیدیں کم ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ویانا ایٹمی مذاکرات میں فریقین کے نظریات میں قربت کے بجائے دوریاں پیدا ہورہی ہیں۔
ایران کے خلاف امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کی غرض سے مذاکرات کا تازہ دور چار اگست کو ویانا میں شروع ہوا تھا اور آٹھ اگست تک جاری رہا۔ پابندیوں کے خاتمے کی غرض سے یورپی یونین کی تجاویز کا جواب ایران نے پندرہ اگست کو بھجوادیا تھا جس میں ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کا واضح روڈ میپ بیان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اگر امریکہ حقیقت پسندی اور لچک کا مظاہرہ کرے تو سمجھوتے کا حصول ممکن ہے۔ جبکہ امریکہ نے ایک ہفتے سے زائد کی تاخیر کے بعد چوبیس اگست کو اپنا جواب یورپی یونین کو بھجوایا جو ویانا میں مذکرات کی میزبانی کر رہی ہے۔
دو ستمبر کو ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے بتایا تھا کہ تہران نے پابندیوں کے خاتمے کے مجوزہ معاہدے کے متن کے بارے میں امریکہ کے جواب کا جواب یورپی یونین کو بھجوا دیا ہے جو پوری طرح سے تعمیری ہے اور اس کا مقصد معاہدے کو حتمی شکل دینا ہے۔
ایران کی مذاکراتی ٹیم اس بات پر زور دے رہی ہے کہ معاہدے کے حصول کے لیے، پابندیوں کے پائیدار خاتمے کی ضمانتیں فراہم کرنا ضروری ہے، دوسرے یہ کہ ایسی کوئی بھی چیز باقی نہیں رہنا چاہیے جسے مستقبل میں ایران کے خلاف دباؤ کے ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔
ایران ایسے معاہدے کا خواہاں ہے جو ایرانی عوام کے اقتصادی مفادات کا تحفظ کرسکے اور بیرونی تجارت اور تیل کی فروخت پر عائد غیر قانونی پابندیاں ختم کی جاسکیں۔
امریکہ اور ایران پچھلے چند ہفتوں کے دوران ایٹمی معاہدے کی بحالی اور ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کی غرض سے یورپی یونین کے مجوزہ معاہدے کے متن کے بارے میں ایک دوسرے کے جوابات کا جائزہ لیتے رہتے ہیں، جسے یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف جوزف بورل نے ایٹمی معاہدے کی بحالی کی آخری تجویز اور معاہدے کا آخری متن قرار دیا ہے۔