ایرانی وزیرخارجہ: استقامتی گروہوں کے حملوں کے تعلق سے امریکی الزام کی تردید
ایران کے وزیر خارجہ نے جنگ غزہ میں غاصب صیہونی حکومت کے لئے امریکہ کی جانب سے کی جانے والی حمایت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطین کے علاقوں پر فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے حملے کو اپنے دفاع کے لئے اس کا قانونی حق قرار دیا۔
سحرنیوز/ایران: ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے جنیوا کے اپنے دورے میں سی بی ایس ٹی وی چینل سے گفتگو میں بحیرہ احمر میں ڈرون طیارے سے کئے جانے والے حملے میں جو بظاہر امریکی بحری بیڑے پر کیا گیا، ایران کے کسی بھی کردار کی تردید کی۔ سی بی ایس کا کہنا ہے کہ پینٹاگون کے دعوے کے مطابق یمن سے اڑنے والے ڈرون طیارے کو یو ایس ایس تھامس ہڈنر بحری بیڑے نے بدھ کو مار گرایا۔ البتہ امریکہ نے اس ڈرون طیارے کے بارے میں اس جانب کوئی اشارہ نہیں کیا کہ یہ ڈرون طیارہ کس گروہ سے متعلق تھا۔ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنی گفتگو میں جنگ غزہ کے بارے میں بھی کہا کہ امریکہ نے اسرائیل کی حمایت کرکے جنگ کی آگ کے شعلوں کو مزید بھڑکایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یمن کی جانب سے ہر فیصلہ خود اپنی مرضی سے لیا جاتا ہے اور یہ واقعہ اس وقت پیش آیا کہ جب یمن کی انصارللہ کی جانب سے بحیرہ اسود میں بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کی بات کہی گئی۔ حسین امیرعبداللہیان نے غاصب صیہونی حکومت کے خلاف تحریک حماس کے اچانک شروع ہونے والے طوفان الاقصی آپریشن کو اس غاصب حکومت کی جانب سے پچہتر برس سے جاری غاصبانہ قبضے اور جارحیت کا جواب قرار دیا اور کہا کہ حماس نے جو کچھ بھی کیا، وہ اپنے دفاع کے لئے اس کا قانونی حق تھا۔ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے غزہ میں غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے وحشیانہ ترین جرائم کا ارتکاب کئے جانے پر امریکی حمایت کے بعد، مزاحمتی گروہوں کی طرف سے امریکی فوجی ٹھکانوں پر کئے جانے والے حملوں میں ایران کے کسی بھی قسم کے کردار کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ عراق اور شام میں استقامتی گروہ جو علاقے میں امریکی مفادات کو نشانہ بنا رہے ہیں، اپنا ہر فیصلہ خود کرتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اس سے پہلے جنیوا میں اہم شخصیات کے جلسے سے خطاب میں استقامت اور جوابی حملوں کو فلسطینیوں کا جائزہ اور قانونی حق قرار دیا۔ وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے فلسطین کی موجودہ صورت حال اور غزہ پٹی میں صیہونی حکومت کی جارحیت کے بارے میں بدھ کی شام جنیوا میں متعین بعض غیر ملکی سفیروں، یونیورسٹی پروفیسروں، انسان دوستانہ اور مذہبی اداروں کے ذمہ داروں نیز اقوام متحدہ کے کچھ عہدہ داروں کی نشست سے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطین اسلامی استقامتی تحریک حماس ایک جائز اور آزادی پسند تحریک ہے، اس کو دہشت گرد گروہ کہنا غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت غاصب، ناجائز اور غیر قانونی ہے جس سے فلسطینیوں کی سرزمین پر قبضہ کررکھا ہے، اس غاصب حکومت کو جائز دفاع کا حق دینے کی کوئی منطق اور جواز موجود نہیں ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ غاصب حکومت بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور ایسے جرائم کا ارتکاب جاری رکھنے پر، جو جنگی جرائم، نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں، اصرار کررہی ہے لیکن یہ امر نہ صرف ہماری بے عملی کا سبب نہیں بننا چاہیے بلکہ یہ امر جنیوا کنونشنوں کے اصول و قوانین کی پابندی کو یقینی بنانے اور نسل کشی کو روکنے کے اپنے عزم میں ہمیں مزید ثابت قدم بنانے کا سبب بننا چاہیے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے انسانی حقوق کی مسلسل، واضح اور شدید خلاف ورزی پر بے توجہی کو قانون کی حکمرانی کے اصول اور بین الاقوامی قوانین کےلئے ناقابل تلافی نقصان کا سبب قرار دیا۔