دنیا کے کسی بھی ملک کو دھمکیوں سے ڈرایا جانا بند ہو، کثیر جہتی نظام کو استحکام بخشا جائے: ایران
ایران کے نگراں وزیر خارجہ علی باقری کنی نے سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس سے خطاب میں کثیر جہتی نظام کے استحکام پر زور دیا ہے۔
سحرنیوز/ ایران : ایران کے نگراں وزیر خارجہ علی باقری کنی نے منگل کی شام،"زیادہ مستحکم، زیادہ جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کی سمت کثیرجہتی تعاون" کے زیر عنوان اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس سے خطاب ميں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی نئی حکومت کی خارجہ پالیسی میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی بنیاد پر کثیرالجہتی نظام کے استحکام کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے نگراں وزیر خارجہ نے کہا: ایران کے منتخب صدر نے اعلان کیا ہے کہ نئے ہمہ گیر افق کھولنا، بات چیت، تعاون ، مساوات اور باہمی احترام کی بنیاد پر تمام حکومتوں سے دوستانہ تعلقات خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایران کی نئی حکومت اقوام متحدہ کے منشور اور عالمی قوانین کے مطابق باہمی بات چیت، تعاون ، مساوات اور دو طرفہ احترام کی بنیاد پر تمام حکومتوں سے دوستانہ تعلقات کی خواہاں ہے۔
نگراں وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق دنیا کی سبھی حکومتوں کے اقتدار اعلی کے مساوی ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ، دوسرے ملکوں کے خلاف طاقت کے استعمال اور دھمکیوں کے ممنوع ہونے، تنازعات کے پرامن حل، اور دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی تاکید کا مقصد اقوام اور ملکوں کے اقتدار اعلی اور ان کے دوستانہ روابط کا تحفظ ہے۔
ایران کے نگراں وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج اقوام متحدہ جو کثیر جہتی نظام کی سب سے بڑی علامت ہے، یک قطبی اور خودسرانہ سسٹم کے نشانے پر ہے۔ انھوں نے چند ملکوں کو حاصل ویٹو کے حق کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطینی عوام کی نسل کشی اور خطے کے دیگر ملکوں کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت کی حمایت میں امریکا نے ویٹو پاور استعمال کرکے اس صورتحال کے جاری رہنے کے اسباب فراہم کئے ہیں۔
ایران کے نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے استتقامتی گروہوں کی حمایت اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کی بنیاد پر مکمل طور پر قانونی ہے اور اس کا مقصد خطے کو جارحیت اور ناجائز قبضے سے پاک کرنا ہے۔