ایرانی اور عراقی وزرائے خارجہ نے ٹیلی فونی گفتگو میں خطے کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا ہے
ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ ہمسایہ اور علاقائی ممالک امریکی فتنہ انگیزی اور تفرقہ ڈالنے کی پالیسی کی جانب سے ہوشیار رہیں گے۔
سحرنیوز/ایران: سید عباس عراقچی نے اپنے عراقی ہم منصب فؤاد حسین سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران ایران کے پیٹرولیم شعبے پر امریکہ کی پابندیوں کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ممالک سے توقع ہے کہ وہ امریکی فتنہ انگیزی اور تفرقہ ڈالنے کی پالیسی کی جانب سے ہوشیار رہیں گے۔ اس موقع پر دونوں وزرائے خارجہ نے علاقے کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا۔ سید عباس عراقچی نے اپنے عراقی ہم منصب سے گفتگو کے دوران غزہ اور لبنان پر صیہونیوں کے وحشیانہ حملے کو امریکی ہری جھنڈی کے بغیر ناممکن قرار دیا اور کہا کہ ان حملوں میں بے گناہ خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جسے روکنے کے لیے عالمی برادری بالخصوص علاقے کے ممالک اور مسلم ملکوں کو خصوصی کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے اس موقع پر یمن پر امریکی جارحیت پر بھی اپنی گہری تشویش ظاہر کی۔

سید عباس عراقچی نے فؤاد حسین سے کہا کہ علاقے کے ممالک میں موجود امریکی چھاؤنیاں اور ان ممالک کے فضائی حدود سے علاقے کے عوام کے خلاف جارحیت کو روکنے کے لیے بھی تدبیر اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کے ممالک بالخصوص مسلم ریاستوں کو جارحیت، جرائم اور بدامنی کو روکنے اور اپنے اقتدار اعلی کو محفوظ کرنے کے لیے بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا تا کہ غیرعلاقائی طاقتیں، بدامنی پھیلا نہ سکیں۔ سید عباس عراقچی نے اس ٹیلی فونی گفتگو کے دوران اپنے عراقی ہم منصب کو ایران کے پیٹرولیم کے شعبے پر عائد امریکہ کی غیرقانونی پابندیوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ امریکی حکام ایران پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہر طرح کے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات عائد کر رہے ہیں، لہذا ہمسایہ اور دوست ممالک سے توقع ہے کہ واشنگٹن کی فتنہ انگیزی اور تفرقہ ڈالنے کی پالیسی کی جانب سے ہوشیار رہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، صیہونی حکومت کے ناپاک عزائم کی خاطر علاقے کے ممالک کے مابین دوستانہ تعلقات کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ اس موقع پر عراق کے وزیر خارجہ نے بھی غزہ، لبنان اور شام پر صیہونیوں کے حملوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم اور علاقے کے امن و استحکام کو لاحق خطروں کو روکنے کے لیے علاقے کے ممالک کو باہمی تعاون اور یکجہتی کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔