غزہ کے بچوں کا قتل عام جنگی جرم اور نسل کشی ہے: ایرانی وزارت خارجہ
ایرانی وزارت خارجہ نے غزہ پر صیہونی حکومت کی بمباری اور غزہ کے باشندوں کو بھوکا رکھنے کی پالیسی کو جنگی جرم اور نسل کشی کا پیش خیمہ قرار دیا ہے۔
سحرنیوز/ایران: ترجمان وزارت خارجہ اسماعیل بقائی نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ غزہ میں بمباری اور بھوکا رکھنے کی پالیسی کے نتیجے میں ہر روز بڑی تعداد میں بے گناہ بچے جان دے رہے ہیں۔ اسماعیل بقائی نے اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف کی تازہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ رپورٹ کوئی یورپ کے تاریک دور کی نہیں بلکہ اس ظلم کے بارے میں ہے جو گزشتہ دو سال سے ڈھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے یونیسف کے ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ غزہ کی جنگ کی ابتدا سے اب تک صیہونیوں نے روزانہ 27 بچوں کو شہید کیا ہے اور یہ جرائم ایسی حالت میں جاری ہیں کہ عالمی فوجداری عدالت نے بھی اسے نسل کشی قرار دیتے ہوئے صیہونی حکومت کے اعلی عہدے داروں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے ہیں۔ترجمان وزارت خارجہ اسماعیل بقائی نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ غزہ میں روزانہ کی بنیاد پر بمباری اور جان بوجھ کر بھوکا رکھنے کی صیہونی حکومت کی پالیسی کے تحت، شہید ہونے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی، جنگی جرم، انسانیت کے خلاف ظلم اور نسل کشی کے سوا کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا ہے۔ انہوں نے زور دیکر کہا ہے کہ صیہونی حکومت، اس کے حامیوں اور ان جرائم کو جائز ظاہر کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے۔