سیدہ زینب علاقے دہشتگرد اسرائیل کی بمباری، داعش کے کئی سرغنہ جیل سے آزاد، دمشق میں پہلی بار اترا صیہونی ہیلی کاپٹر
شام کا اقتدار ہاتھ میں لینے والے مسلح گروہوں اور دہشتگردوں کی مکمل خاموشی کے درمیان اس ملک میں صیہونی حکومت کی وسیع پیمانے پر جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: العالم نیوز چینل کے مطابق غاصب صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے پیر کی شب دمشق کے سیدہ زینب علاقے میں متعدد مقامات پر بمباری کی۔ دمشق کے اس علاقے پر شام میں شروع ہونے والی صیہونی جارحیت کے بعد یہ پہلا حملہ تھا۔ اس کے علاوہ شام کا حمص شہر بھی ایک بار پھر صیہونی بمباری کا نشانہ بنا۔ اُدھر روسی خبررساں ایجنسی اسپوتنک نے شامی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ دمشق کے قریب ایک فوجی اڈے پر صیہونی فوجیوں کا ایک ہیلی کاپٹر زمین پر اترا جو وہاں بیس منٹ تک رہا۔
اسد دور حکومت کے آغاز سے اب تک کے دوران یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے کہ ایک صیہونی طیارہ شام کے دارالحکومت دمشق کے مضافات میں زمین پر اترا ہے۔ شام کے عسکری مراکز اور اس کی بنیادی تنصیبات پر صیہونی حکومت کے مسلسل حملوں کے دوران شام کے مقتدر حلقے کا سربراہ سمجھے جانے والے الجولانی نے برطانوی میگزین ٹائمز کو دئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ شام کو اسرائیل کے خلاف حملوں کا مرکز نہیں بننے دیں گے۔ اس سے قبل بھی جولانی بارہا یہ واضح کر چکے ہیں کہ انہیں اسرائیل کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں جبکہ شام کی عبوری حکومت کے وزیر اعظم بھی کھل کر یہ بات کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل کے حملوں سے مقابلہ ان کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ دہشتگرد تکفیری ٹولے داعش کے کئی سرغنوں کو جیل سے آزاد کرا لیا گیا ہے جنہوں نے آزاد ہوتے ہی دوبارہ اپنی دہشتگردانہ سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔ عراق کے فتح الائنس کے ایک رہنما نے شام کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں شام کے بارے میں حقیقت پسندی سے کام لینے کی ضرورت ہے، اس وقت اس ملک کے مختلف علاقوں کا کنٹرول ان دہشتگرد گروہوں کے ہاتھوں میں جا چکا ہے جو القاعدہ اور اس سے نکلنے والی شاخ جبہۃ النصر سے وابستہ ہیں۔
اس درمیان برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بتایا ہے اس ملک کے اعلیٰ عہدے داروں کا ایک وفد شام کی عبوری حکومت کے حکام سے ملنے کے لئے دمشق روانہ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل انہوں نے دہشتگردوں کی فہرست میں تحریر الشام گروہ کا نام درج ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے اس گروہ کے ساتھ اپنے سفارتی رابطے کی خبر دی تھی۔