شام میں 524 لوگ ہلاک، شدید جھڑپیں جاری، تازہ صورتحال پر ایران کا بیان آیا سامنے
شام میں سیکیورٹی فورسز کی معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد پانچ سو چوبیس ہو گئی ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: دوسری جانب ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران شام کے حالات پر مکمل گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ سیرین ابزرویٹری کے مطابق جمعرات سے جھڑپوں میں 213 سیکیورٹی اہلکار اور جنگجوؤں سمیت 524 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ساحلی علاقے میں ہونے والی جھڑپوں میں سیکیورٹی فورسز اور اتحادی گروپوں کے حملوں میں 311 شہری مارے گئے ہیں۔ شام کے علاقوں، لاذقیہ اور طرطوس میں الجولانی سے وابستہ مسلح افراد سے عوام کی جھڑپوں اور بعض علاقوں کے الجولانی کے افراد کے کنٹرول سے نکل جانے کے بعد ، شہر طوطوس میں کرفیو لگادیا گیا ہے۔
لاذقیہ اور طرطوس کے عوام الجولانی کی عبوری حکومت کی پالیسیوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور انھوں نے مظاہرے کئے تھے۔ دریں اثنا ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شام میں بڑھتے ہوئے تشدد اور عدم استحکام پر کہا ہے کہ تہران، شام کے حالات کا قریبی جائزہ لے رہا ہے۔ ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے شام کے مختلف علاقوں میں بڑھتے ہوئے تشدد اور عدم استحکام پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران اس صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے۔

ایران کے اصولی مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے اسماعیل بقائی نے شام کی متی، استحکام اور علاقائی خودمختاری کے تحفظ کی ضرورت پر ور یا ا کہ شام کی عبوری حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے شام میں تمام نسلی اور مذہبی گروہوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کے فروغ پر تاکید کرتے ہوئے ہر قسم کے تشدد، خونریزی اور بیرونی خطرات خصوصا اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔ا نہوں نے خبردار کیا کہ شام میں عدم استحکام تیسرے فریق خاص طور پر صہیونی حکومت، کو موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ اس بحران کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرے اور خطے میں مزید بدامنی کو ہوا دے۔
ا