پی ٹی آئی لانگ مارچ کا تیسرا دن: غلامی سے مر جانا بہتر ہے
عمران خان لانگ مارچ کا تیسرا دن، مریدکے سے دوبارہ اسلام آباد کی طرف روانہ، عمران خان نے لانگ مارچ کے دوران ایک جگہ کہا کہ ایک غلام کی طرح جینے سے مر جانا بہتر ہے اور ہم اپنی فوج کے ساتھ ہیں، ہماری تنقید تعمیری ہے۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق عمران خان نے لانگ مارچ کے تیسرے دن اپنے خطاب میں کہا کہ میں اپنی فوج کو طاقتور دیکھنا چاہتا ہوں،میری تنقید انہیں نقصان پہنچانے کےلئے نہیں ہے، ہندوستانی میڈیا میرے اور فوج کے درمیان اختلاف پر خوش ہو رہا ہے۔ ہم اپنی فوج کے ساتھ ہیں لیکن ہماری تنقید تعمیری ہے۔
عمران خان نے ایک اور جگہ کہا کہ جو لوگ ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں جیسے صحافی ارشد شریف نے آواز اٹھائی تھی تو ان کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، ملک سے باہر بھیجا جاتا ہے اور مار دیا جاتا ہے۔
کیوں! کیوکہ وہ حق پر تھے، صابر شاکر کیوں باہر گیا! کیونکہ اسے ڈرایا دھمکایا گیا تھا ، عمران خان نے مریدکے میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔
عمران خان نے مزیدکہا کہ 26 سال سے کہہ رہے ہیں کہ ملک کو ظالموں، چوروں اور امریکیوں کی غلامی سے آزاد ہونا چاہیے۔ قوم کو وہ بننا چاہیے جس کا خواب علامہ اقبال اور قائداعظم نے دیکھا تھا۔ ہم اس غلامی کوقبول نہیں کریں گے۔ میں اپ سب کے سامنے کہہ رہا ہوں کہ ان چوروں اور امریکیوں کا غلام بننے سے مر جانا بہتر ہے اور ویسے بھی ان کے نیچے رہ کر بندہ مر ہی جاتا ہے۔ ایک غلام مرا ہوا آدمی ہوتا ہے، ایک آدمی جیل میں بھی جی سکتا ہے لیکن ایک آزاد انسان صرف حقیقی زندگی جیتا ہے۔
تحریک انصاف کے چئیرمین نے پاکستانی چیف جسٹس سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ قانون سے بالاتر ہیں، انہیں قانون کے کٹہرے میں لائیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ قانون صرف غریبوں کےلئے ہے۔ طاقتور این آر او حاصل کر لیتا ہے جب کہ غریب جیل میں جاتا ہے۔
عمران خان نے شہباز گل اور اعظم سواتی کی گرفتاری کے دوران ان پر ہونے والے تشدد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک میں حقیقی جمہوریت ہے، اس معاشرے میں کوئی ایسا سوچ بھی نہیں سکتا جو اعظم اور شہباز کے ساتھ ہوا ہے کیونکہ وہاں پر قانون کی حکمرانی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کا آج تیسرا دن ہے ۔ یہ مارچ ایسی حالت میں جاری ہے کہ عمران خان سنیچر کی رات مارچ چھوڑ کر لاہور چلے گئے تھے جس کے بعد مختلف قیاس آرائیاں گردش کرنے لگی تھیں ۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ عمران خان ایک اہم اجلاس میں شرکت کے لئے لاہور گئے ہیں لیکن عمران خان نے بعد میں ٹوئٹر پر ایک پیغام جاری کرکے بتایا کہ پہلے ہی طے کرلیا گیا تھا کہ رات کی تاریکی میں مارچ کو جاری نہیں رکھا جائے گا اور چونکہ لاہور قریب تھا اس لئے وہ رات گزارنے کے لئے لاہور چلے گئے ۔
مارچ پاکستانی وقت کے مطابق دن کے گیارہ بجے دوبارہ اسلام آباد کی جانب روانہ ہوگیا۔
دوسری جانب عمران خان کے لانگ مارچ کے پیش نظر پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ڈی چوک پر رینجرز کے اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ہے۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں سیکورٹی بڑھادی گئ ہے اور ریڈ زون کو پوری طرح سیل کردیا گیا ہے۔
ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی وزارت داخلہ نے اسلام آباد میں ریڈ زون کا علاقہ اتاترک ایونیو سے فیصل ایونیو تک بڑھا دیا ہے تاکہ اہم تنصیبات کو ہرقسم کے خطرے سے محفوظ رکھا جاسکے۔
اسی کے ساتھ مارگلہ روڈ اور سری نگر ہائی وے کو چھوڑ کر اسلام آباد میں داخل ہونے کے سبھی راستوں کو بند کردیا گیا ہے۔