گیند امریکہ کے پالے میں ہے، واشنگٹن موقع سے فائدہ اٹھائے: ایران
امریکہ کو اُس سنہرے موقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے جو جامع ایٹمی معاہدے جے سی پی او اے کے رکن ممالک کی سخاوت کے طفیل اُسے حاصل ہوا ہے۔ یہ بات ایران کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ علی باقری نے کہی۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور مذاکراتی ٹیم کے سربراہ علی باقری نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کو عملی نتیجے تک پہنچانے کے لئے اس وقت گیند امریکہ کے پالے میں ہے اور اب نتیجے کے لئے اُسے اپنے پختہ اور ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے مقصد سے ہو رہے ویانا مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کے لئے علی باقری ایک بار پھر ویانا جانے کو ہیں۔ انہوں نے بدھ کی شب ایک ٹویٹ میں لکھا کہ معاہدے کی تمام تر ذمہ داری اُن پر ہے جنہوں نے معاہدے کو توڑا ہے اور جو ماضی کی نحس میراث سے خود کو چھٹکارا دلانے میں ناکام رہے ہیں۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ علی باقری نے بدھ کے روز اٹلی کی وزارت خارجہ میں سیاسی اور سلامتی کے امور کے ڈائریکٹر جنرل پیسکوآلے فورارا سے ملاقات اور گفتگو کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ امریکہ کی واپسی کے لئے شرائط کا تعین ہو جائے اس لئے امریکہ جو اس وقت معاہدے کا رکن ہی نہیں ہے، ایران جو کہ معاہدے کا رکن ہے، اس کے لئے کوئی شرط لگانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئندہ مذاکرات میں امریکہ کے سنجیدہ ارادے اور اسکی نیک نیتی کو آزمایا جائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ معاہدے کے تقریبا سبھی رکن تمام ممالک مذاکرات کو جلد از جلد وائنڈ اپ کئے جانے کے خواہاں ہیں تاہم یہ عمل کچھ باقیماندہ اور کلیدی مسائل کے سلسلے میں امریکہ کے غیر سنجیدہ رویے اور لیت و لعل سے تاخیر کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا ہے کہ ظالمانہ پابندیوں کی منسوخی کے لئے مذاکرات کے سلسلے کو جاری رکھنے کیلئے علی باقری اور انکی ٹیم اس ہفتے ویانا کا دورہ کرنے والے ہیں۔