Jan ۱۸, ۲۰۲۳ ۱۶:۳۷ Asia/Tehran
  • یوکرین کو جدید ترین ٹینک دینے کا اعلان: برطانیہ

برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے یوکرین کو روسی حملوں کا مقابلہ کرنے کی غرض سے یوکرین کو جدید ترین ٹینک فراہم کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

سحرنیوز/دنیا: فرانس پریس کے مطابق، برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین کے لیے ہمارا پیغام یہ ہے کہ ہم فتح کے حصول تک یوکرین کا دفاع کرتے رہیں گے۔
سینٹر فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز اینڈ انٹرنیشنل ریسرچ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر پوتین کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہم فتح کے حصول تک یوکرین کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور یہ ہماری اسٹریٹیجی کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے اس جنگ کو  طول پکڑنے دیا تو ہمیں اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔   
برطانوی وزیر خارجہ اور ان کے امریکی ہم منصب اینٹونی بلنکن کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں بھی یوکرین کو فوجی امداد فراہم کرنے کا معاملہ سب سے اہم رہا ہے۔
واشنگٹن جو یوکرین کو مغربی امداد بڑا حصہ  فراہم کرتا ہے، تربیت اور دیکھ بھال کے معاملات کا عذر پیش کرتے،  کیف کو بھاری ٹینک فراہم کرنے کے معاملے میں احتیاط سے کام لے رہا ہے۔
تاہم امریکی وزیر خارجہ نے جرمنی میں واقع  امریکی اڈے پر یوکرین کے فوجی معاونت فراہم کرنے والے ممالک کے اجلاس کے دوران کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں کچھ اعلان کئے جاسکتے ہیں۔
بلنکن نے زور دے کر کہا کہ جنگ کے خاتمے کے لیے اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ میدان کی ضرورت کا ہر ساز و سامان یوکرین کو فراہم کیا جائے۔
برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے چند روز قبل یوکرین کو چیلنجر2 ہیوی ٹینک بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
برطانوی وزیر خارجہ جیمز کیلورلی نے بھی کہا ہے کہ لندن نے یوکرین کو بھاری ٹینک بھیجنے کا فیصلہ کیا کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ انہیں مشرق اور جنوب میں مضبوط دفاعی صلاحیت کی ضرورت ہے، جن علاقوں کو روس نے تقریباً گیارہ ماہ قبل یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر صدر پوتین ایک لمحے کے لیے سوچتے ہیں کہ دنیا یوکرین کی حمایت کرتے ہوئے تھک چکی ہے تو وہ  سخت غلطی پر ہیں۔
 دوسری جانب روسی ایوان صدر کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ   ٹینک بھیجنے کا منصوبہ جنگی صورتحال کو تبدیل نہیں کر سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک یوکرائنی حکومت کے لیے مزید پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ مغرب والوں کو یوکرینی عوام اور ان کے مستقبل کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔
  اسی دوران، روسی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ اور سابق صدر دمتری میدویدیف نے  ورلڈ اکنامک فورم کو  تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے مختلف ممالک کے سربراہان ڈیووس میں معیشت اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کرتے تھے مگر اب ایسا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ روسی کمپنیاں اس فورم میں حصہ نہیں لے رہی ہیں جو بہت خوش آئند ہے کیونکہ اب اس اجلاس کا معیشت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
 میدویدیف نے ٹینک کولیشن  کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پولش صدر اندرزیج ڈوڈا سمیت کچھ یورپی ممالک عہدیدار یوکرین کو جدید ٹینک بھیجنا چاہتے ہیں۔  میدویدیف نے کہا کہ  پولینڈ کے صدر درحقیقت یوکرین کے حصے بخرے ہونے کی دیرینہ آرزو پورے ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے لیے کوئی اتحاد قائم کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ یوکرین کی کمزور ہوتی حکومت کے ہتھیار ڈالنے کی دستاویز تیار کی  جائے تو بہتر ہوگا۔  

ٹیگس