یوکرین جنگ میں نیٹو کے رکن ملکوں کے ہتھیاروں کے ذخائر میں کمی
امریکہ اور یورپی ممالک کی جانب سے یوکرین کو بے تحاشہ ہتھیار دینے کے بعد اب نیٹو اور یورپی ممالک ہتھیاروں کی ترسیل کو کم کرنے کا سوچ رہے ہیں۔
سحرنیوز/دنیا: نیٹو کی فوجی کمیٹی کے سربراہ راب باؤر نے یوکرین جنگ میں نیٹو کے رکن ملکوں کے ہتھیاروں کے ذخائر میں کمی کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو کے رکن ممالک کو دفاعی صنعت میں اپنے ہتھیاروں کی پیداوار میں اضافہ کرنا چاہیے۔
راب باؤرنے مزید کہا کہ باوجودیکہ نیٹو کے رکن ملکوں کے دفاعی بجٹ میں اضافہ، یوکرین میں جنگ سے برسوں پہلے ہی کیا جا چکا تھا لیکن نیٹو نے اپنی دفاعی صنعت میں ہتھیاروں کے ذخائر میں اضافہ نہیں کیا-
نیٹو اپنے رکن ملکوں پر دفاعی صنعتوں کی پیداوار میں اضافے پر زور دے رہا ہے تاکہ ایک طرف روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کو درکار ہتھیاروں کی ضرورت پوری ہوسکے اور دوسری طرف نیٹو کے رکن ملکوں کے ہتھیاروں کے ذخائر جو کم ہو رہے ہيں اس میں بھی اضافہ ہوسکے۔
یوکرین کی جنگ، ماسکو کے سیکیورٹی مسائل سے مغرب کی بے توجہی اور نیٹو فورسز کی روسی سرحدوں تک پھیلاؤ کے نتیجے میں شروع ہوئی۔
اس مدت کے دوران امریکہ سمیت نیٹو کے رکن ملکوں نے یوکرین کو جدیدترین ہتھیار بھیج کر جنگ کی آگ بھڑکانے میں مدد کی ہے، ساتھ ہی یورپی یونین نے یوکرین جنگ کے آغاز سے اس ملک کی بھرپور حمایت جاری رکھتے ہوئے روس اور اس کے حامیوں کے خلاف متعدد پابندیاں عائد کی ہیں۔