سرحدی شہر بلگورود پر یوکرین کا حملہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہوا: روس
اقوام متحدہ میں روسی مستقل مندوب نے کہا ہے کہ سرحدی شہر بلگورود پر یوکرین کا حملہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہوا اور یوکرین مغرب کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے روسی شہروں کو اس طرح سے نشانہ بنا رہا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: اقوام متحدہ میں روسی مستقل مندوب واسیلی نبنزیا نے کہا ہے کہ دونباس، خرسون، زاپوریژیا، کریمیا اوردیگر روسی علاقوں پر یوکرین کی بمباری اور گھنی آبادی والے علاقوں پر حملے یوکرین کی نیونازی حکومت کی بوکھلاہٹ کو ثابت کرتے ہیں اور یوکرینی صدر زیلنسکی اس طرح کے حملے کر کے ایک جانب عام شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور دوسری جانب مغربی حکمرانوں کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نبنزیا نے کہا کہ بلگورود پر حملہ عام شہریوں پر دہشت گردانہ حملہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین نے اس حملے میں اسٹیڈیم، آئس اسکی کی زمین اور یونیورسٹی کو نشانہ بنایا اور بڑی تعداد میں عام شہریوں کو جانی نقصان پہنچانے کے لئے کلسٹرڈ بموں کو استعمال کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ حملہ دانستہ طور پر عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی ایک کوشش ہے۔
اقوام متحدہ میں یوکرین کے نمائندے سرہی دورنیک نے سلامتی کونسل میں کہا ہے کہ جس جنگ کا آغاز کریملن نے کیا ہے جب تک یہ جنگ جاری رہے گی عام شہریوں کا جانی نقصان بڑھتا ہی رہے گا۔
اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ جان کلے نے بھی روسی صدر ولادیمیر پوتین کو اس جنگ کا قصوروار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کا انتخاب روس نے کیا ہے اور روس آج ہی جنگ کا خاتمہ کر سکتا ہے۔
انھوں نے دعوی کہ امریکہ عام شہریوں کا جانی نقصان نہیں چاہتا۔ اقوام متحدہ میں برطانوی نمائندے بھی یوکرین جنگ میں عام شہریوں کے جانی نقصان پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ۔
تھومس پیپس نے عام شہریوں پر حملوں کا الزام روس پرعائد کیا اور کہا کہ یوکرین میں لاکھوں کی تعداد میں روسی فوجی تعینات ہیں جبکہ روس میں کوئی یوکرینی فوجی موجود نہیں ہے بنا بریں روسیوں کی موت کے ذمہ دار بھی روسی صدر ہیں۔
اقوام متحدہ میں فرانسیسی نمائندے نے کہا ہے کہ یوکرین اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق اپنا دفاع کر رہا ہے اور روس نے ہی اقوام متحدہ کے منشور کو پیروں تلے روندا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوترش کے دفتر نے روس کے سرحدی شہر پر یوکرین کے حملے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جنگ میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا جانا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اس حملے کو روکا جانا اور اس کی مذمت کی جانی چاہئے۔
انتونیو گوترش کے دفتر نے کہا ہے کہ عام شہریوں اور بنیادی تنصیبات کو نشانہ بنایا جانا بین الاقوامی قوانین اور انسان دوستانہ اصول کے منافی ہے اور اس قسم کے حملے ناقابل قبول ہیں اور ان حملوں کو بند ہونا چاہئے۔