امریکہ اور اسرائیل کے مابین آنکھ مچولی
روزنامہ گارڈین نے اپنے تجزیئے میں لکھا ہے کہ اسرائیل نے لبنان میں جنگ بندی کے لئے امریکی مطالبے کو مسترد اور حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کو شہید کرکے بائيڈن کی پوزیشن مشکوک بنا دی ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: انگریزی روزنامہ گارڈین نے لکھا کہ لبنان میں جنگ بندی کے لئے جمعرات کو امریکا اور فرانس کی درخواست کے چند گھنٹے بعد بیروت پر اسرائیل کے ہوائی حملے نے ثابت کردیا کہ اسرائیلی اپنے قریبی ترین اتحادیوں کی درخواست کو بھی کوئی اہمیت نہیں دیتے۔
اس تجزیاتی رپورٹ میں لبنان میں صیہونی حکومت کے ذریعے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ اسرائیل نے حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ کو شہید کرکے، امریکا اور اس ملک کے صدر جوبائیڈن کی تحقیر کی ہے۔
گارڈین کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور فرانس کے حکام نے رپورٹ دی تھی کہ نیتن یاہو نے ذاتی طور پر لبنان میں جنگ بندی تسلیم کرلی ہے لیکن سید حسن نصراللہ کے قتل کے ذریعے اسرائيلی وزیر اعظم نے اپنےعمل سے اس کی تردید کردی۔
گارڈین نے لکھا ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران اسرائيلی وزیر اعظم نے ہمیشہ امریکا سے گفتگو کا اشتیاق ظاہر کیا لیکن ہر کام اپنی مرضی کا کیا ۔ اس انگریزی روزنامے نے لکھا ہے کہ اسرائیل یہ ظاہر کر رہا تھا کہ اس کو امریکی سفارتی اقدامات اور تجاویز میں دلچسپی ہے جبکہ اس نے حزب اللہ پر ہمہ گیر حملے کی تیاری کر رکھی تھی اور لبنان پر اس کے حملوں نے نہ صرف لبنان بلکہ پورے مشرق وسطی کے حالات بحرانی کردیئے ہیں۔
گارڈین لکھتا ہے کہ اسرائیل نے بارہا امریکا کے دیئے ہوئے ہتھیاروں سے غزہ میں دسیوں ہزار لوگوں کا قتل عام کرکے اپنے قریبی ترین حامی امریکا کی تحقیر کی ۔
گارڈین لکھتا ہے کہ امریکی صدر کو نیتن یاہو سے کہہ دینا چاہئے کہ واشنگٹن کی درخواستیں مسلسل نظرانداز کی جا رہی ہیں لہذا اب امریکا اسرائيل کو اسلحے کی سپلائی جاری نہیں رکھے گا۔
گارڈین نے آخر میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ عالمی رہنما اس بات پر اصرار کر رہے ہیں کہ لبنان میں جنگ بندی فوری بین الاقوامی ترجیح ہے، لکھا ہے کہ صرف جنگ بندی، غزہ میں قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ اور اس سے بھی بڑھ کر، ایک فلسطینی ریاست کا قیام ہی مشرق وسطی میں امن قائم کرسکتا ہے۔