صیہونی حکومت کی تاریخ کا بدترین دن رقم ہوا جو اُسے زوال و تباہی کی جانب لے جائے گا: نصر اللہ
صیہونی حکومت زوال و تباہی کے راستے پر چل پڑی ہے، یہ بات نتن یاہو حکومت کے پیش کردہ عدالتی اصلاحات کے متنازعہ بل کی پارلیمنٹ میں منظوری کے بعد حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہی۔
سحر نیوز/عالم اسلام: ناجائز صیہونی ٹولے کی پارلیمنٹ کنیسٹ نے پیر کے روز عدالتی اصلاحات بل کے تناظر میں معقولیت کی دلیل کی منسوخی نامی قانون کے مسودے کا جائزہ لے کر اُسے منظور کر لیا۔
صیہونی وزیر اعظم نتن یاہو وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ہی مذکورہ قانون کو منظور کرا کے اپنی حکومت کی تقرریوں اور فیصلوں میں ریاست کی عدالت عظمیٰ کی مداخلت کو لگام دینے کی کوشش میں تھے اور آخرکار انہوں نے اُسے پارلیمنٹ میں منظور کرا ہی لیا۔ نتن یاہو کی اس کوشش پر گزشتہ تقریبا تیس 30 ہفتوں سے ناجائز صیہونی ریاست کے مختلف علاقوں میں وسیع پیمانے پر مظاہرے ہوتے رہے ہیں اور اپوزیشن جماعتیں نتن یاہو کو شدید الفاظ میں ہدف تنقید بناتی رہی ہیں۔
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے اپنے محرمی خطاب میں صیہونی حکومت کی صورتحال کی جانب بھی اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج صیہونی حکومت کی تاریخ کا بدترین دن رقم ہوا اور آج کا یہی اتفاق اس بات کا سبب بنے گا کہ یہ حکومت اپنے زوال و تباہی کی جانب گامزن ہو جائے۔ اُن کا اشارہ گزشتہ روز صیہونی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والے عدالتی اصلاحات کے متنازعہ بل کی جانب تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایک زمانہ تھا کہ یہ باور کرا دیا گیا تھا کہ صیہونی فوج ناقابل شکست ہے، اُس نے عرب ممالک کی افواج کو شکست دی ہے اور مقبوضہ علاقوں کو آزاد نہیں کرایا جا سکتا مگر جب 1982 میں اُس نے لبنان پر چڑھائی کی تو ایک گروہ ایسا تھا جو اسکی شکست کے امکان پر یقین رکھتا تھا اور پھر اُس نے اسے 1985 میں شکست دے بھی دی اور پھر یہ سلسلہ سنہ 2000 کی بڑی فتح تک جاری رہا، اس طرح عالم عرب اور خود صیہونی حکومت میں اُس کے ناقابل شکست ہونے کا تصور یکسر بدل گیا۔
سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 200 برسوں کے دوران جس ملک نے دنیا میں سب سے زیادہ جنگیں چھیڑی اور قتل عام کیا، وہ امریکہ ہے جو عصر حاضر کا سب سے بڑا مجرم ہونے کے باوجود انسانی حقوق کا دعویدار بنا ہوا ہے۔