بد نام زمانہ عین الاسد فوجی چھاؤنی پر یکے بعد دیگرے 40 راکٹ اور میزائل فائر، امریکی فوجیوں میں سراسیمگی
ہونے والے راکٹ اور میزائلی حملوں سے امریکی فوجیوں میں سراسیمگی پھیل گئی۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: عراق کی تحریک استقامت نے صوبے الانبار میں دہشت گرد امریکی فوجیوں کے ٹھکانے پر چالیس راکٹ و میزائل برسائے ہیں۔
علاقے میں امریکی فوجی کمان سینٹکام نے ایک بیان میں عین الاسد فوجی چھاؤنی پر حملہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ مغربی عراق میں واقع عین الاسد فوجی چھاؤنی پر راکٹوں اور میزائیلوں سے حملہ ہوا ہے اور اس حملے سے امریکی فوجیوں کے نفسیات کافی متاثر ہوئے اور ذہنی طور پر وہ مریض ہو گئے ہیں۔
ایک امریکی عہدیدار نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ عین الاسد فوجی چھاؤنی پر عراق کی تحریک استقامت نے میزائیلوں سے حملہ کیا۔ عراق کی تحریک استقامت نے بھی ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
عراق کی تحریک استقامت نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ امریکی فوجی ٹھکانے پر حملہ کیا گيا ہے۔عراق کی تحریک استقامت میں شامل مختلف گروہوں نے غزہ کے مظلوم کے خلاف وحشیانہ صیہونی جارحیت اور امریکہ کی جانب سے اس وحشیانہ جارحیت کی حمایت کئے جانے کی بنا پرتاکید کی تھی کہ نہ صرف عراق بلکہ پورے علاقے میں امریکی اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔
عراق کی تحریک استقامت نے یہ بھی کہا کہ جب تک غزہ کے عوام کے خلاف جارحیت کا سلسلہ بند نہیں ہوتا اس وقت تک اس کے حملے بھی جاری رہیں گے۔
گزشتہ دنوں عراق اور شام میں امریکی فوجی اڈوں کو متعدد مواقع پر ڈرون، راکٹ اور میزائل حملوں سے نشانہ بنایا گیا ۔
یہ حملہ الاقصیٰ طوفان آپریشن کے آغاز کے بعد سے امریکی اڈوں پر حملوں میں اب تک کا سب سے شدید حملہ ہے جس کے نتیجے میں شدید دھماکے ہوئے ہیں ۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ عین الاسد بیس پراس حملے میں بیلسٹک میزائل کا استعمال کیا گیا۔ فلسطین بالخصوص غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف اسرائیلی حکومت کے جرائم اور وحشیانہ حملوں اور واشنگٹن کی حمایت کے بعد عراق کی اسلامی مزاحمت نے امریکہ کو خبردار کیا تھا کہ وہ خطے میں امریکہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنائے گا۔