اگلے مورچوں پر موجود مزاحمتی جوان شہادت کے جذبے سے سرشار اور روبرو جنگ کا انتظار کر رہے ہیں: شیخ نعیم قاسم
شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ صیہونی، امریکی اور یورپی مثلث کا ہدف، خطے میں مزاحمت کو تباہ کرنا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: المنار ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل منتخب ہونے کے بعد شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں شہید سید حسن نصراللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ مقاومت کے پرچم دار تھے اور مزاحمت کے فاتح پرچم دار رہیں گے۔ آپ مزاحمتی جوانوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے اور امید اور فتح کی خوشخبری سنائیں گے۔
انہوں نے حزب اللہ اور اس کی کونسل، مجاہدین اور لوگوں کے اعتماد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہید سیدعباس موسوی کی میراث ہے، جن کی اہم سفارش اور وصیت یہ تھی کہ مزاحمت کو جاری رکھا جائے۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ہمارا آپریشنل پلان تمام سیاسی، جہادی، سماجی اور ثقافتی شعبوں میں ہمارے محبوب قائد سید حسن نصر اللہ کے اسی پلان کا تسلسل ہوگا۔ ہم اس جنگی پروگرام پر عمل درآمد جاری رکھیں گے جو سید حسن نصر اللہ نے مزاحمت کے لئے قائم کیا تھا ۔
شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا کہ ہماری مزاحمتی تحریک قابض حکومت اور اس کے توسیع پسندانہ اہداف کا مقابلہ کرنے اور اپنی سرزمین کی آزادی کے لیے وجود میں لائی گئی تھی اور اسرائیلی خطرے کے خلاف غزہ کی حمایت پورے خطے پر فرض تھی اور ہے اور غزہ کے باسیوں کی مدد کرنا ہر ایک کا فرض ہے۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اب تک صیہونی حکومت 39 ہزار مرتبہ لبنان کی فضائی اور سمندری حدود کی خلاف ورزی کر چکی ہے۔ طوفان الاقصیٰ کے چند دنوں بعد حزب اللہ پر حملہ کرنے کے لیے اسرائیل اور امریکہ کے درمیان مشاورت اور بات چیت شروع ہو گئی تھی ۔
شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا کہ اس جنگ میں انہوں نے مزاحمت کو تباہ کرنے کے لیے دنیا کی تمام دستیاب صلاحیتیں استعمال کیں ۔ دشمن چاہتے ہیں کہ ہم ہتھیار ڈال دیں تاکہ وہ ہم پرغلبہ حاصل کر سکیں تاہم ہم گزشتہ 11 مہینوں سے اعلان کرتے آرہے ہیں کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم فتح تک لڑنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم کسی کی طرف سے نہیں لڑ رہے بلکہ ہم لبنان کے دفاع اور سرزمین کی آزادی اور غزہ کی حمایت کے لیے لڑ رہے ہیں۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمارے پاس موجود پروگرام اور راستے کی وجہ سے ہماری حمایت کرتا ہے اور ہم سے کچھ نہیں مانگتا۔ ہم امام خمینی (رح) کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے سرزمین کے دفاع کے لیے اسرائیل کے مقابلے کا راستہ دکھایا اور امام خامنہ ای نے بھی بہادری سے اس پرچم کو اٹھایا اور مجاہدین کو تمام ضروری مدد فراہم کی ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا کہ اگلے مورچوں پر موجود مزاحمتی جوان ایمان اور حوصلے سے معمور ہیں اور وہ شہادت چاہتے ہیں اور ہرگز ممکن نہیں ہے کہ کوئی ان پر غلبہ پائے۔
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ہمارے قائدین نے کہا، ہم روبرو جنگ کا انتظار کر رہے ہیں، اور حملے فرنٹ لائن پر مرکوز ہیں، اور دشمن خوفزدہ ہے اور وہ اپنی جنگی پوزیشن اور اہداف بدلنے پر مجبور ہوگیا ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ تمام ضروری سہولیات محاذوں پر مزاحمتی مجاہدین کے اختیار میں ہیں اور وہ مضبوط اور طاقتور ہیں ۔ مزاحمت کے آپریشن روم نے دشمن کے نقصانات کو دستاویزی شکل دی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ دشمن نے حزب اللہ کے میزائلوں اور ڈرونز کے مقابلے میں اپنی کمزوری کا اعتراف کر لیا ہے اور اسے ایک طے شدہ فیلڈ پلان کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دشمن کے فضائی حملوں کے باوجود میزائل لانچنگ پلیٹ فارم نصب کرنے کی مزاحمت کی طاقت غیر معمولی ہے اور ہم عزت کے ساتھ بے جگری سے لڑ رہے ہیں۔
شیخ نعیم قاسم نے واضح کیا کہ ہم صرف اڈوں اور فوجیوں کو نشانہ بناتے ہیں لیکن وہ انسانوں اور ہر جاندار اور بے جان چیز کو نشانہ بناتے ہیں۔ دشمن کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہمارے دیہاتوں اور شہروں پر حملے کی وجہ سے مزاحمت نہیں روکے گی اور مزاحمت اس حد تک مضبوط ہے کہ وہ نیتن یاہو کے کمرے کو ڈرون حملے کا نشانہ بنانے میں کامیاب رہی ہے۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے شہید سید ہاشم صفی الدین اور شہید کمانڈر یحییٰ السنور کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا کے حریت پسندوں کی بہادری اور مزاحمت کی علامتیں ہیں۔ وہ میدان جنگ میں آخری دم تک لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔