دنیا غزہ میں اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں بدترین قتل عام کا مشاہدہ کر رہی ہے: اسحاق ڈار
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت ایک غیر معمولی سانحہ ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
سحر نیوز/ پاکستان: اے پی پی کے مطابق پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ہفتہ کے روز استنبول میں ڈی 8 کونسل برائے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک غیر معمولی سانحہ ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں ، ان فلسطینیوں میں سے کئی جان لیوا زخموں کا شکار ہیں یا طویل عرصے تک معذوری کا سامنا کر رہے ہیں۔
نائب وزیر اعظم نے مزید کہا کہ دنیا خواتین اور بچوں کی غیر متناسب تعداد کے ساتھ اندھا دھند قتل عام کا مشاہدہ کر رہی ہے، اسرائیلی فورسز فلسطینیوں کے وجود کو نشانہ بنانے کے لیے منظم طریقے سے ہسپتالوں اور اہم انفراسٹرکچر پر بمباری کر رہی ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے صرف 12 کام کر رہے ہیں، مزید حیرت انگیز بات یہ ہے کہ صحت کی تمام سہولیات میں سے 84 فیصد تباہ ہو چکی ہیں۔
اسحق ڈار نے بتایا کہ اسرائیل کی مسلسل اور وحشیانہ جارحیت فلسطینی آبادی کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی کھلی کوشش ہے، دنیا بین الاقوامی قانون، عالمی رائے عامہ اور آئی سی جے کے احکامات کی مکمل طور پر خلاف ورزی کر رہی ہے اور دنیا اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں اپنے دور کے بدترین قتل عام کا مشاہدہ کر رہی ہے، تاریخ ان لوگوں کا فیصلہ نہیں کرے گی جنہوں نے اس طرح کے مظالم کے سامنے خاموش رہنے کا انتخاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل بھوک اور افلاس کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، امدادی قافلوں پر اسرائیلی آباد کاروں کے حالیہ حملوں کے ساتھ ساتھ مصر کے ساتھ رفح بارڈر کراسنگ پر قبضہ کرنا شہری آبادی کو بھوکا مارنے کے واضح ارادے کے ساتھ انسانی امداد کو دانستہ طور پر روکنے کے مترادف ہے، یہ بین الاقوامی انسانی حقوق اور جنگی قوانین کے تحت جنگی جرائم کی تاریخ کا ایک بالکل نیا اور ہولناک باب ہے۔
محمد اسحق ڈار نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کو فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے اس اجتماعی عذاب کو روکنے کے لیے ایکشن لینا چاہیے، ہم جنگ کے ہتھیار کے طور پر فاقہ کشی کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں، ہم غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا روک ٹوک بہاؤ کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کے حکم میں جنوبی افریقہ بمقابلہ اسرائیل میں نسل کشی کے جرم کی روک تھام اور سزا کے کنونشن کے تحت روکنے کی ہدایت کی گئی ہے اس پر بلا تاخیر عمل کیا جانا چاہیے۔