کرم میں امن دشمنوں کا وار امن معاہدہ سبوتاژ کرنے کی سازش ، امدادی قافلے کی روانگی مؤخر
لوئرکرم میں بگن کے علاقے میں سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے میں ڈپٹی کمشنر سمیت کئی افراد زخمی ہو گئے۔
سحرنیوز/ پاکستان: پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے علاقے بگن اوچت کے علاقے میں فائرنگ کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود سمیت سات افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ واقعہ کے بعد بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ ضلع کُرم کے لیے امدادی سامان پر مشتمل قافلے کی روانگی روک دی گئی ہے جبکہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ لوئر کرم میں سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کا واقعہ امن معاہدہ سبوتاژ کرنے کی سازش ہے۔
علاوہ ازیں مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ تحصیل علی زئی ضلع کرم میں عرفانی کلی کے قریب سرکاری گاڑیوں پر پتھراؤ اور فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر قافلے کو فی الحال روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر اس واقعے میں محفوظ ہیں۔
پاکستان کے صدر، وزیر اعظم، وزیر اعلی اور گورنر خیبر پخونخوا سمیت پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جما عتوں نے فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شرپسند عناصر نے فائرنگ کرکے امن معاہدے کو نقصان پہنچانے کی گھناؤنی حرکت کی ، ملوث عناصر کیخلاف سخت کارروائی کریں گے۔
واضح رہے کہ محکمۂ ریلیف کی جانب سے کرم متاثرین کے لیے 17 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان میں 500 خیمے، 500 چٹائیاں اور 200 ترپال شامل ہیں۔
متاثرین کے امدادی سامان میں 5 سو طبی حفاظتی کٹس، 5 سو تکیے اور 50 سولر لیمپس بھی شامل ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق سردی سے بچاؤ کے لیے 5 سو کمبل، 5 سو بستر اور 150 سلیپنگ بیگز بھی دیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ کرم میں امن کے قیام کی طرف ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے، معاہدے کی روشنی میں امن کمیٹیاں قائم کردی گئی ہیں۔ یہ کمیٹیاں مقامی افراد، قبائلی اور سیاسی قیادت پر مشتمل ہیں۔