امریکی فوجی رومانیہ پہنچ گئے۔ روس امریکہ جنگ کے بڑھتے سائے
امریکہ نے نیٹو کی حمایت میں رومانیہ کے اندر اپنے چار ہزار سات سو چھاتہ بردار فوجی بھیج دئیے ہیں، گزشتہ 80 سال میں پہلی مرتبہ اپنے امریکی فوجی یورپ کی سرزمین پر آئے ہیں۔
مغربی ممالک اور امریکہ نے روس یوکرین جنگ کے خاتمے کی سیاسی کوششیں کرنے کی بجائے کی ایف کی فوجی اور مالی مدد کرنے کی راہ اپنائی ہے اور 48بلین ڈالر سے زیادہ مالیت کا فوجی سازوسامان اور اسلحہ یوکرین کو مدد کے طور پر فراہم کیا ہے۔ اسی سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے امریکہ نے رومانیہ میں اپنے 4700چھاتہ بردار کمانڈوز بھیجے ہیں جو اپنے بھاری اسلحہ اور سازوسامان کے ساتھ پہنچ گئے ہیں۔
ذرائع ابلاغ نے سی بی ایس نیوز کے حوالے سے خبر دیتے ہوئے لکھا ہےکہ امریکہ نے یوکرین روس جنگ کو جاری رکھنے کے ہدف کے تحت 80 سال بعد پہلی مرتبہ یورپ میں اپنے فوجی اتارے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ نے اپنا 101 ائیربورن ڈویژن رومانیہ میں تعینات کیا ہے جس میں چنگھاڑتے باز نامی ایک یونٹ بھی موجود ہے جو چند گھنٹے کے نوٹس پر دنیاکے کسے بھی کونے میں جنگ کےلئے جانے آمادہ ہوتےہیں۔ یہ فوجی یونٹ اب رومانیہ میں ماجود ہے اور روس یوکرین میں بڑھتی کشیدگی یا نیٹو ممالک میں سے کسی پر روسی حملے کی صورت میں جنگ میں شریک ہوسکتا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ یہ یونٹ رومانیہ اور یوکرین سرحد سے تین کلومیٹر کی دوری پر تعینات کیا گیا ہے جو اصل میں یورپ اور نیٹو کی یوکرین جنگ میں فرنٹ لائن ہے۔جنگ کا خطرہ ابھی نیٹو کے بارڈر یعنی رومانیہ تک پہنچ گیا ہے، اس لئے امریکہ نے اپنا یہ خصوصی حملہ آور بریگیڈ بھاری ہتھیاروں کے ساتھ اس علاقے میں بھیجا ہے۔
امریکی ڈویژن کے ڈپٹی کمانڈر برگیڈئیر جنرل جان لوئیس نے سی بی ایس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نیٹو کا دفاع کرنے کےلئے تیار ہیں، نیٹو کے مشرقی محاذ کو مضوط کرنے کےلئے امریکہ نے اپنے 101 ائیربارن ڈویژن کے 4700 فوجیوں کو تعینات کر دیا ہے۔
امریکہ کے اس ڈویژن نے رومانیہ میں یوکرینی سرحد کے قریب اصلی جنگی گولہ بارود کے ساتھ مشق دے کر روس کو پیغام دیا ہے کہ نیٹو کے دفاع کےلئے ان کا اتحادی ملک امریکہ یہاں موجود ہے۔
اس امریکی ائیربورن ڈویژن کے کمانڈر نے بارہا کہا کہ وہ نیٹو کے دفاع کےلئے موجود ہیں اور ہرلمحہ جنگ کےلئے آمادہ ہیں،اگر یوکرین کی جنگ شدت پکڑتی ہے یانیٹو کے خلاف حملہ ہوتا ہے تو امریکی فوجی یوکرین میں داخل ہونے کےلئے آمادہ ہیں۔
یاد رہے کہ روس نے امریکہ کی سربراہی میں نیٹو ممالک کی طرف سے اپنے سیکورٹی خدشات کے لحاظ نہ کرنے پروس پر حملہ کیا تھا۔ مغربی ممالک نے اس تنازع کے خاتمے کےلئے نہ صرف سیاسی کوششوں کو ختم کر دیا بلکہ یوکرین کی مالی اور فوجی مدد کرکے اس جنگ کو جاری رکھنے کا سامان بھی فراہم کیا ہے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے نیٹو کے منعقدہ اجلاس برسلز میں کہا کہ یوکرین جنگ میں روس کی فتح کا مطلب نیٹو کی شکست ہوگا اور نیٹو کو اس کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔