لز ٹرس کا موبائل ہیک، خفیہ معلومات روس کے ہاتھ لگ گئیں
سابقہ برطانوی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ لز ٹرس کا موبائل ہیک ہونے اوردوسرے ممالک کے وزراء خارجہ سے ہونے والے مذاکرات اور یوکرین موضوع پر اہم معلومات ہیکروں کے ہاتھ لگنے کی خبر ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: ذرائع ابلاغ نے برطانوی میڈیا کے حوالے سے خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ گرمیوں کے موسم میں لز ٹرس کا موبائل ہیک ہوگیا تھا، اس وقت وہ برطانیہ کی وزیرخارجہ تھیں، موضوع کی حساسیت کی بنیاد پر بورس جانسن نے اس موضوع پر میڈیا کو اندھیرے میں رکھنے کی ہدایت کی تھی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق جو معلومات ہیکروں کے ہاتھ لگی ہیں، ان میں لز ٹرس کے دوسرے ممالک کے وزراء خارجہ سے ہونے والے نہایت حساس مذاکرات اور یوکرین جنگ میں اسلحہ بھیجنے جیسی معلومات شامل ہیں۔
جس وقت ان کا موبائل ہیک ہوا، اس وقت وہ بورس جانسن کی حکومت میں وزیرخارجہ تھیں۔
اس موبائل ہیکنگ کے واقعے کے بارے میں مکمل معلومات سامنے نہیں آئی ہیں ۔ گمان کیا جا رہا ہے کہ لز ٹرس اور ان کے سیاسی اتحادی کواسی کوارٹنگ کے درمیان ایک سالہ خصوصی گفگتو ہیکروں نے ڈاؤن لود کر لی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اس ہیکنگ کے واقعے کا ذمہ دار غیرملکی گروہوں کو قرار دیا گیا ہے جو شاید روسی صدر ولادیمیر پوتین کےلئے کام کر رہے ہیں۔ ایک سائبر سیکورٹی ماہر نے اس اخبار کو بتایا کہ اس واقعے کے ذمہ دار روس کے علاوہ دوسرے ممالک چین، ایران اور شمالی کوریا ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ اس واقعے نے ممکنہ بلیک میلنگ کے خدشات کو جنم دیا لیکن اس خبر کو بلیک آؤٹ کرنے کا حکم دیا گیا کیونکہ یہ بات سیکورٹی ایجنیسوں کے لئے بہت شرمناک ہوتی کہ ملکی وزیرخارجہ کے فون کو اتنی آسانی سے ہیک کر لیا گیا۔
جب کہ برطانوی حکومت کے ترجمان نے اس واقعہ پر تبصرہ کرنےسے انکار کردیا اورکہاکہ برطانوی حکومت کے پاس سائبر خطرات سے نمٹنے کےلئے ایک مضبوط نظام موجود ہے تاہم برطانوی اپوزیشن جماعتوں نے اس واقعہ کی فوری اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ بورس جانسن کے بعد لز ٹرس برطانوی وزیراعظم بنی تھیں لیکن وہ 45 دن کے اندر ہی استعفی دے کر اس عہدے سے علییحدہ ہو گئیں اور وہ اس طرح برطانیہ کی سب سے کم مدت تک وزیراعظم رہنے والی شخصیت بن گئیں۔