Apr ۲۰, ۲۰۲۴ ۱۷:۱۳ Asia/Tehran
  • امریکہ نے ایک مرتبہ پھر ویٹو کے حق کا غلط استعمال کیا

دنیا کے مختلف ملکوں، تنظیموں اور گروہوں نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی رکنیت کے بارے میں قرارداد کی منظوری میں امریکی رکاوٹ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے امریکہ کی جانب سے ویٹو کے حق کا غلط استعمال کئے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی رکنیت قبول کئے جانے کے بارے میں پیش کی جانے والی قرارداد پر ووٹنگ کی اور سلامتی کونسل کے پندرہ میں سے بارہ رکن ملکوں نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ برطانیہ نے اس قرارداد کے سلسلے میں ہونے والی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور صرف امریکہ ایسا واحد ملک رہا جس نے نہ صرف اس قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا بلکہ اس نے اس قرارداد کو ہی ویٹو کر دیا۔

ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے امریکہ کی جانب سے قرار داد کو ویٹو کئے جانے کی شدید مذمت کی۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا کہ امریکہ کے اس اقدام نے واشنگٹن کی خارجہ پالیسی میں ریاکاری اور عالمی برادری میں اس کی تنہائی اور الگ تھلگ پڑ جانے کو ثابت کر دیا۔

انھوں نے کہا کہ گذشتہ سات عشروں سے زائد عرصے سے علاقائی و عالمی امن و سلامتی کو بھینٹ چڑھانے اور امریکی شہریوں کے اخراجات پر نیز سیاسی، اقتصادی، فوجی قانونی اور بین الاقوامی سطح پر غاصب صیہونی حکومت کے لئے امریکہ کی بے تحاشہ حمایت نے نہ صرف یہ کہ امریکی ساکھ تباہ اور اس کی کارکردگی کی اہمیت ختم کردی بلکہ عالمی رائے عامہ کی نظر میں امریکی حکمرانوں کی ماضی سے کہیں زیادہ ذلت و رسوائی بھی ہوئی ہے اور یہ بات بھی ثابت ہو گئی کہ امریکہ عالمی سطح پر غیر جاندار نہیں ہے اس لئے عالمی برادری میں کوئی ذمہ داری نبھانے کی اہلیت بھی نہیں رکھتا۔

اقوام متحدہ میں چینی نمائندے نے بھی امریکی ویٹو کی بنا پر فلسطین کی قرارداد کی عدم منظوری کو مایوس کن قرار دیا۔ اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے نے بھی کہا کہ امریکہ کا اصل مقصد فلسطینیوں کے عزم و ارادے کو پسپا کرنا اور انھیں ان کے وطن سے دربدر کرنا قرار دیا۔

واسیلی نبنزیا نے کہا کہ امریکہ نے غزہ میں فلسطینی شہریوں کے خلاف اسرائیل کے وحشیانہ ترین جرائم پراپنی آنکھیں بند کئے رکھی ہیں اور وہ غرب اردن میں غیر قانونی کالونیوں کی تعمیر کو نظر انداز کرتا رہا ہے۔

پاکستان کی وزارت خارجلہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے بھی اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں امریکہ کی خلاف ورزیوں اور صیہونیوں کی خوشامد اور فلسطین کی قرارداد کو واشنگٹن کی جانب سے ویٹو کئے جانے پر ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ قرارداد کی عدم منظوری مجموعی مفاہمت کے حصول میں سلامتی کونسل کی ناتوانی کا ثبوت ہے جو فلسطین کو اقوام متحدہ میں رکنیت دلانے میں ناکام رہی ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم نے بھی امریکی ویٹو اور مداخلت کی بنا پر ایک بیان میں اقوام متحدہ میں رکنیت سے متعلق قرارداد کی عدم منظوری پر افسوس کا اظہار کیا۔

عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیظ نے بھی اپنے ایکس پیج پر لکھا ہے کہ یہ بات نہایت قابل افسوس ہے کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کی رکنیت روکنے کے لئے ویٹو کے حق کا اس طرح سے استعمال کیا گیا۔

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس اور تحریک فتح نے بھی غاصب صیہونی حکومت کے لئے امریکہ کی اندھی حمایت اور اقوام متحدہ میں فلسطین کی رکنیت روکنے کے لئے ویٹو کے حق کا غلط استعمال کئے جانے کی شدید مذمت کی اور اعلان کیا کہ امریکہ نے ایک بار پھر غاصب صیہونی حکومت سے فلسطینیوں کا حق لینے کے لئے رکاوٹ پیدا کی اور فلسطینیوں کے مقابلے میں غاصب صیہونی حکومت کی خوشامد اور غاصب حکومت سے اپنی وفاداری کا ثبوت پیش کیا۔

فلسطین اس وقت بھی اقوام متحدہ میں مستقل مبصر کی حیثیت رکھتا ہے۔ فلسطین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے نام ایک مراسلے میں مطالبہ کیا ہے وہ اقوام متحدہ میں فلسطین کی باقاعدہ مستقل رکنیت قبول کئے جانے کے مسئلے کا دوبارہ جائزہ لے۔

ٹیگس