امریکہ جانے والے ہوشیار: شوگر، سرطان اور دل کے مریض اور موٹے افراد کو ویزا نہیں ملے گا
اطلاعات کے مطابق امریکہ کی نئی ویزا پالیسی کے تحت شوگر، سرطان اور دل کے امراض میں مبتلا افراد اور موٹے افراد کو ویزا یا گرین کارڈ نہیں ملے گا۔
سحرنیوز/دنیا: میڈیا رپورٹوں کے مطابق امریکہ نے ویزا اور گرین کارڈ کے اجرا سے متعلق اپنی پالیسی میں بڑی تبدیلی کی ہے، جس کے تحت اب ایسے غیر ملکی شہریوں کو داخلے یا مستقل رہائش کی اجازت سے انکار کیا جا سکتا ہے جنہیں ذیابیطس (شوگر)، سرطان یا دل کے امراض لاحق ہیں۔ موٹے افراد بھی ویزا یا گرین کارڈ سے محروم رہ سکتے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن کے سلسلے میں سخت موقف کے تحت یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
اس نئی ہدایت کے تحت امریکی وزارتِ خارجہ نے دنیا بھر میں اپنے سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو احکامات بھیجے ہیں کہ وہ ویزا درخواست گزاروں کے صحت کے ریکارڈ پر گہری نظر رکھیں۔ ان افسران کو یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایسے افراد کی نشاندہی کریں جن کے علاج پر مستقبل میں لاکھوں ڈالر خرچ ہو سکتے ہیں۔
نئی ویزا پالیسی کے مطابق اس فہرست میں دل اور سانس کی بیماریاں، سرطان، ذیابیطس، نیورولوجیکل (اعصابی) بیماریاں، میٹابولک امراض اور ذہنی صحت کے مسائل شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ہدایت میں موٹاپے کو بھی قابلِ غور بیماریوں میں شامل کیا گیا ہے، جسے طویل مدت میں دمہ، ہائی بلڈ پریشر اور نیند کی رکاوٹ جیسی پیچیدگیوں کا سبب بتایا گیا ہے۔
نئی پالیسی کے تحت، ویزا افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ یہ طے کریں کہ آیا درخواست گزار کے پاس اتنے مالی وسائل موجود ہیں کہ وہ بغیر کسی سرکاری امداد یا سرکاری اداروں پر بوجھ بنے اپنی زندگی بھر کے ممکنہ علاج کے اخراجات خود برداشت کر سکے۔
دریں اثنا، امیگریشن کے حامی گروپوں نے اس پالیسی کو خطرناک اور تعصب پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سفارت خانوں یا قونصل خانوں کے افسران کے پاس نہ تو طبی علم ہے اور نہ ہی اتنی مہارت کہ وہ کسی کے مستقبل کے صحت کے اخراجات یا جسمانی حالت کے اثرات کا درست اندازہ لگا سکیں۔