امریکہ کے برخلاف روس اور چین نے ایران کے جواب کی حمایت کی
چین اور روس نے جامع ایٹمی معاہدے کی مکمل بحالی اور پابندیوں کے خاتمے کے حوالے سے مکتوب تجاویز کے جاری سلسلے کے دوران امریکی جواب کے بعد ایران کی پیش کردہ تجاویز کی حمایت کی ہے۔
پابندیوں کے خاتمے کے مقصد سے ویانا مذاکرات کا نیا دور چار سے آٹھ اکتوبر تک منعقد ہوا جس میں یورپی کوآرڈینیٹر اینریکے مورا کی جانب سے ایران کے لئے کچھ تجاویز پیش کی گئیں۔ ایران نے اُن تجاویز کے بعد اپنا تحریری جواب پندرہ اگست کو پیش کرتے ہوئے یہ واضح کیا کہ اگر امریکہ حقیقت پسندی اور لچک کا مظاہرہ کرتے تو معاہدہ انجام پا جائے گا۔
پھر امریکہ نے بھی ایران کی تجاویز کے بعد اپنے نکات چوبیس اگست کو تحریری شکل میں یورپی کوآرڈینیٹر کے ذریعے ایران کے حوالے کیا جس کا ایران نے بغور جائزہ لینے کے بعد دو ستمبر جمعے کے روز اپنا تحریری جواب اینریکے مورا کے ذریعے امریکہ تک پہنچایا اور اعلان کیا کہ تہران کا ارسال کردہ جواب تعمیری ہے اور مذاکرات کے عمل کو آخری منزل پر پہنچانے کے مقصد سے دیا گیا ہے۔
ایران کے جواب کے بعد امریکی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے اُسے غیر تعمیری قرار دیا تاہم اپنے دعوے کی مزید وضاحت سے انہوں نے گریز کیا۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہمیں ایران کا جواب موصول ہو گیا ہے اور ہم اُس کا جائزہ لے رہے ہیں مگر افسوس کہ وہ تعمیری نہیں ہے!
تاہم امریکہ کے برخلاف روس اور چین نے اپنے الگ الگ بیان میں ایران کے ارسال کردہ جواب کی حمایت کی۔
چینی ترجمان وزارت خارجہ نے جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب یہ کہا کہ بیجنگ امریکہ کو ایران کے جواب کا جائزہ لے رہا ہے اور امید ظاہر کی کہ مذاکرات کے سبھی فریق ایران کے جائز تحفظات کو سمجھتے ہوئے اُس کی تشویش دور اور جلد از جلد معاہدے کے حصول کے لئے کوشش کریں گے۔
اس سے پہلے اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے میخائل اولیانف نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران کا جواب حد سے زیادہ بلند پروازانہ نہیں ہے اور اگر سیاسی عزم و ارادہ پایا جائے تو ویانا مذاکرات کے عمل کو مکمل کرنے کے لئے اُسے تسلیم کیا جا سکتا ہے۔