Oct ۲۰, ۲۰۲۲ ۱۷:۴۶ Asia/Tehran
  • اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرہ اعلان
    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرہ اعلان

روس کو ایرانی ڈرون طیاروں کی ترسیل اور جنگ یوکرین میں استعمال کے بارے میں امریکہ اوراس کے اتحادیوں کے چند ماہ کی پروپیگنڈا مہم اور ماحول کی تیاری کے بعد بدھ کےروز سلامتی کونسل کا بندکمرے کا اجلاس اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں منعقد ہوا۔

جنگ یوکرین میں شدت کے دوران منعقد ہونے والے  سلامتی کونسل کےاجلاس میں، امریکہ ، برطانیہ اور فرانس نے، ایران روس تعلقات کے خلاف منفی پروپیگنڈا جاری رکھتے ہوئے دعوی کیا کہ ایران کی جانب سے روس کو دیئے جانے والے ڈرون طیارے جنگ یوکرین میں استعمال کیے جارہے ہیں۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعیدایروانی نے نیویارک میں صحافیوں سے بات جیت کرتے ہوئے جنگ یوکرین میں ایرانی ڈرون طیاروں کے استعمال سے متعلق دعووں کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ اور مغربی ملکوں کے اس من گھڑت دعوے کا سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے ۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے یہ بات زور دے کر کہی کہ تہران دنیا میں جنگ اور مسلح تنازعات کا مخالف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آٹھ سال تک مسلط کردہ جنگ کا تجربہ رکھنے والے ملک کی حثیت سے ایران پہلے دن سے جنگ یوکرین کے فوری خاتمے اور جنگ بندی کے قیام کی حمایت کرتا آیا ہے۔

امیر سعید ایروانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران شروع ہی سے یہ بات زور دے کر کہتا آیا ہے کہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ملکوں کو تنظیم کے چارٹر کی مکمل پابندی کرتے ہوئے، دوسرے ملکوں کے اقتدار اعلی، آزادی اور ارضی سالمیت جیسے بین الاقوامی ضابطوں کا پورا خیال رکھنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ بعض ممالک بحران یوکرین کے ذریعے صرف سیاسی اہداف کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے کہا کہ امریکہ اور بعض مغربی ممالک نے ایران کے خلاف انٹیلی جینس کمپین اور نفسیاتی جنگ چھیڑ رکھی ہے اور سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتیس کی گمراہ کن تشریح کرکے اپنے من گھڑت دعووں کو اس قرار داد سے جوڑنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک یوکرین کو تقریبا اٹھارہ ارب ڈالر کے ہتھیار بیچنے والا امریکہ کافی عرصے سے ایران پر جنگ یوکرین میں استعمال کے لیے روس کو ڈرون طیاروں کی فراہمی کا الزام لگارہا ہے حالانکہ ایرانی حکام بارہا اس دعوے کی سختی کے ساتھ تردید کرچکے ہیں۔

ایران کے خلاف امریکہ اور مغرب کی پروپیگنڈا مہم ایسے وقت میں جاری رہے جب پنٹاگون کےترجمان پیٹرک رائیڈر نے تازہ پریس کانفرنس میں مغربی ذرائع ابلاغ کی ان خبروں کی تائید نہیں کی کہ تہران زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل روس کو فراہم کر رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں پیٹرک رائیڈر کا کہنا تھا کہ اب تک ایسی کوئی اطلاعات نہیں ملی ہے کہ جس سے ان خبروں کی تائید ہوسکے کہ ایران نے زمین سے زمین پرمار کرنے والے میزائل روس کو فراہم کیے ہیں۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے بھی ان خبروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس قسم کے من گھڑت دعووں کو مخصوص سیاسی اہداف و مقاصد کے حصول کی غرض سے بعض مغربی ملکوں کی میڈیا کمپین کا حصہ قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران مغربی میڈیا کے پیدا کردہ شکوک و شبہات دور کرنے کی غرض سے یوکرین کے ساتھ بات چیت اور مذاکرات کے لیے آمادہ ہے۔

ٹیگس