غزہ: روس، چین اور بعض عرب ممالک کی طرف سے امریکی تجویز کی مخالفت
غزہ میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کو بین الاقوامی فورس کی تشکیل کی اجازت دینے کی امریکی تجویز کی روس، چین اور بعض عرب ممالک نے مخالفت کی ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: سفارتی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد سے متعلق دوسرا اصلاح شدہ مسودہ سلامتی کونسل کے اراکین کے درمیان تقسیم کیا ہے جس کی چین اور روس نے مخالفت کی ہے۔
چین اور روس کے ساتھ بعض عرب ممالک نے بھی اس قرارداد کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔ اس اس قرارداد کی رو سے بین الاقوامی فورسز، مصر اور صیہونی حکومت کے ساتھ مل کر مزاحمتی فورسز کو غیر مسلح کرنے اور عام شہریوں کے تحفظ کے لئے کام کریں گی۔
اس مجوزہ قرارداد میں غزہ سے قابض حکومت کے انخلا پر بھی زور دیا گیا ہے، جو کئی مراحل میں اور تخفیف اسلحہ کے معیارات کی بنیاد پر کیا جائے گا اور غزہ کی پٹی کے ارد گرد سیکورٹی فورسز کی موجودگی تک تمام خطرات کو بے اثر کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب یہ مجوزہ قرارداد غزہ میں امن کونسل کی فعالیت کو دوہزار ستائیس کے آخر تک اپنا مشن جاری رکھنے کی اجازت دیتی ہے، جو سلامتی کونسل کے بعض دیگر اقدامات سے مشروط ہے۔
مجوزہ قرارداد کے ایک اور حصے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ غزہ امن کونسل، بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کی بنیاد پر حکومت کرے گی۔
ٹرمپ کے امن منصوبے کا پہلا مرحلہ ، جس کا مقصد غزہ میں دو سال کی تباہ کن جنگ کو ختم کرنا تھا، رواں سال 9 اکتوبر کو شروع ہوا۔ اس منصوبے پر مصر، قطر اور ترکی کی ثالثی سے شرم الشیخ میں دستخط کیے گئے۔
قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی شقوں کے نفاذ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے اور اس کی بار بار خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینیوں کا قتل عام اور غزہ کو تباہ کر رہی ہے۔