May ۰۵, ۲۰۲۴ ۱۴:۵۸ Asia/Tehran
  • دھمکیوں، تشدد اور گرفتاریوں کے باوجود امریکی یونیورسٹیوں کے طلبا کے احتجاج کا دائرہ وسیع

حالیہ دو ماہ کے دوران امریکی پولیس چالیس یونیورسٹیوں کے دو ہزار سے زائد طلبا کو حراست میں لے چکی ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: امریکی پولیس کی جانب سے فلسطین کے حامی طلبا کا احتجاج ایسی حالت میں سرکوب کئے جانے کی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے کہ امریکی یونیورسٹیوں کے طلبا کے احتجاجات کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے اور اب  یہ امریکہ سے باہر کے دیگر ملکوں کی یونیورسٹیوں تک پھیل گیا ہے۔

امریکی پولیس نے یونیورسٹی طلبا کے خلاف پرتشدد رویہ جاری رکھتے ہوئے مظاہرین کی سرکوبی کی غرض سے نیواسکول یونیورسٹی کے تینتالیس طلبا کو ایسی حالت میں گرفتار کر لیا ہے جبکہ وہ دھرنے پر بیٹھے ہوئے تھے۔

شیکاگو یونیورسٹی میں پولیس محاصرے کے باوجود طلبا دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں اور فلسطین کی حمایت اور جنگ غزہ جاری رہنے پر اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ پرینسٹن یونیورسٹی میں بھی امریکی پولیس نے طلبا کو دھمکاتے ہوئے دھرنے پر بیٹھے پندرہ طلبا کو گرفتار کر لیا ہے۔

پورٹلینڈ میں بھی امریکی پولیس نے بارہ طلبا کو گرفتار کر لیا ہے۔ جبکہ نیویارک یونیورسٹی سے بھی امریکی پولیس نے تیرہ فلسطین حامی اور جنگ مخالف طلبا کو گرفتار کر لیا ہے ۔ امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطین حامی طلبا تحریک شروع ہونے کے بعد سے اب تک امریکہ کی مختلف یونیورسٹیوں سے تقریبا دو ہزار تین سو طلبا کو گرفتار کر چکی ہے جبکہ امریکی طلبا کا صیہونیت مخالف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس میں تیزی سے شدّت آتی جا رہی ہے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے گرفتار کئے جانے والے امریکی یونیورسٹی طلبا کے تازہ اعداد و شمار کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حالیہ دو ماہ کے دوران امریکی پولیس اب تک چالیس یونیورسٹیوں کے دو ہزار سے زائد طلبا کو حراست میں لے چکی ہے۔ اس درمیان امریکی پولیس نے نیو ہمپشائر، کیلیفورنیا اور ٹیکساس یونیورسٹیوں میں ہونے والے فلسطین حامی اجتماعات پر حملہ کر کے اب تک طلبا کی ایک بڑی تعداد کو گرفتار کرنے کے علاوہ دسیوں طلبا کو زخمی بھی کردیا ہے۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی کے بہت سے پروفیسروں نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اپنا کام کاج بند کر دیا اور وہ یونیورسٹی سے چلے گئے ہیں۔

دوسری جانب امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے غزہ کی جنگ کے خلاف احتجاج کرنے والے امریکی طلبا کی قدردانی کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی یونیورسٹیوں کے طلبا تاریخ کی درست سمت میں کھڑے ہیں ۔ امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے اپنے ایکس پیج پر لکھا ہے کہ ہم نے سن انیس سو باسٹھ میں شیکاگو یونیورسٹی میں نسل پرستانہ پالیسیوں کے خاتمے کے لئے دھرنا دیا اور وہ سن انیس سو ترسٹھ میں، اس اسکول کی بنا پر کہ جسے نسل پرستی کی بنا پر الگ کیا گیا تھا، گرفتار کئے گئے جبکہ حق ان کے ساتھ تھا۔ انھوں نے کہا کہ یہ بات قابل فخر ہے کہ امریکی طلبا، جنگ غزہ کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ انھوں نے احتجاجی طلبا کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ درست سمت میں کھڑے ہیں بس پرامن رہیں۔

ٹیگس