Jun ۲۷, ۲۰۲۴ ۲۰:۳۱ Asia/Tehran
  • شہید صدر اور انکے ساتھی شہداء کا چالیسواں، آیت اللہ رئیسی کی اہلیہ کا خطاب، ہزاروں حاضرین کی آنکھیں ہوئی نم

شہید رئیسی کی اہلیہ نے کہا: جن لوگوں کو معاشرے میں انصاف قائم کرنا ہے حقیقت میں وہ خود عوام ہے اور اسکے لئے ان میں بصیرت ہونی چاہیے۔

سحر نیوز/ ایران: ہمارے ذرائع کے مطابق، 27 جون جمعرات کو تہران کے مصلی امام خمینی (رح) میں شہداء خدمت کے چالیسویں کا پروگرام منعقد ہوا۔ اس پروگرام میں جہاں حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے شہید رئیسی اور انکے دیگر ساتھیوں کی شہادت پر ایک بار پھر سے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای اور ایرانی قوم کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کی وہیں شہید صدر آیت اللہ رئیسی کی اہلیہ محترمہ جمیله ‌سادات علم‌الهدی نے خدمت شہداء کے چالیسویں کے یادگاری پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

محترمہ جمیله ‌سادات علم‌الهدی نے اپنے خطاب میں ان 40 دنوں میں ایران کی بہادر قوم، عوام کے مختلف گروہوں، علماء کرام، بزرگوں اور شہداء کے خاندانوں، ایران کی معزز خواتین، مسلم ممالک کے بہادر عوام، دور دراز ممالک کے عوام، اعلیٰ سیاسی حکام، طاقتور اور بااثر خواتین، دوست اور منسلک ممالک نے ہمارے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ان سب کا تہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ محترمہ جمیله ‌سادات علم‌الهدی نے مزید کہا: اتنی عظیم محبت کا آپ کا شکریہ ادا کرنا ممکن نہیں لیکن میں آپ کا شکریہ ادا کرنا اپنا فرض سمجھتی ہوں۔

شہید صدر آیت اللہ رئیسی کی اہلیہ محترمہ جمیله ‌سادات علم‌الهدی

شہید رئیسی کی اہلیہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آنسوؤں کے سمندر میں اسلامی جمہوریہ کا نیا چہرہ نمودار ہوا اور ہم ایک خاندان کی طرح ایک شہید حکمران کی وفات پر روئے اور غمزدہ ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ ہم واقعی ایک خاندان ہیں؛ آپ سب شہید رئیسی کے بھائی بہن ہیں اور شہید رئیسی کے خاندان کا حصہ ہیں۔ محترمہ جمیله ‌سادات علم‌الهدی نے کہا: یہ اسلامی جمہوریہ کا ایک خوبصورت مظہر اور دنیا میں حکمرانی کا بہترین نمونہ ہے جو لوگوں کو ایک خاندان میں بدل دیتا ہے۔ ہمارا رشتہ ایک باپ کے ساتھ ہے، یعنی سپریم لیڈر، جو ہم سب کے باپ کی طرح ہیں، شہید رئیسی بھی اسی روحانی باپ کے بیٹے تھے، اور آپ سب شہید رئیسی کے بھائی اور بہن ہیں۔

شہید رئیسی کی اہلیہ نے کہا: علماء، اساتذہ، والدین اور ماؤں، آئیے نئی نسل کو اسلام کی تعلیمات کے مطابق تعلیم دیں۔ اسلامی تعلیمات عوام اور حکمران کے درمیان ذمہ داری کو تقسیم کرتی ہیں اور حکمران اور عوام یکساں ذمہ دار ہیں اور عوام زیادہ ذمہ دار ہیں۔

انھوں نے کہا: قرآن کریم دو قسم کی خود مختار شخصیات کے بارے میں کہتا ہے۔ ایک سورج کی عبادت کرنے والی خاتون جو ظالم نہیں ہے اوراس ملک اور سرزمین سے تعلق رکھتی ہے جہاں فرعون جیسا ظالم و جابر بادشاہ ہے اور دونوں کا تعلق مصر سے ہے۔ حالات کے تجزیے میں قرآن ان دونوں کو ایک دوسرے کے مقابلہ میں کھڑا کر دیتا ہے، جیسے ہی محترمہ بلقیس نے خدا کے ولی کو پہچان لیا، وہ اسلام قبول کر لیتی ہیں، لیکن فرعون جو کہ ایک ظالم اور کافر ہے، حق کو جاننے کے بعد بھی اس نے اپنے ظلم و فساد کو جاری رکھا اور آخری وقت پر ایمان لایا کہ جب کوئی فائدہ نہیں تھا۔ شہید رئیسی کی اہلیہ نے اشارہ کیا: دونوں کے ایمان لانے میں فرق ہے۔ بلقیس کا اسلام وہ اسلام ہے جو بے شک حضرت سلیمان کے ساتھ رب العالمین کے سامنے سرتسلیم خم کرتا ہے لیکن فرعون کا ایسے مقام پر ایمان لانا بنی اسرائیل کے خدا کو ماننا ہے۔

شہید رئیسی کی اہلیہ نے کہا: ان دو مثالوں سے واضح ہوتا ہے کہ سیاسی تعلیم میں والدین اور اساتذہ کی ذمہ داری اہم ہے۔ حکام اور عوام کو دھوکہ دینا بری بات ہے۔ جن لوگوں کو انصاف کا انتظام کرنا ہے وہ خود عوام ہے اور ان میں بصیرت ہونی چاہیے۔ علم‌الهدی نے کہا: ولی کو پہچاننا اور اس کی اطاعت کرنا بہت ضروری ہے۔ اگر کسی کی اپنی انا اور دوسرے کی انا لوگوں یا عہدیداروں کو فیصلے کرنے پر مجبور کرتی ہے تو یہ دونوں ناانصافی ہے۔ اسلامی جمہوریہ اور مغربی دنیا کی مقبول حکومتوں میں یہی فرق ہے۔ عوام کی خدمت کرنا اور خدا کے لیے قیادت کی پیروی کرنا اسلامی جمہوریہ کا اصل اصول ہے۔

شہید رئیسی کی اہلیہ نے مزید کہا: اگر ہم اپنی انا یا لوگوں کی انا پر توجہ دیں تو ہم نے یا تو دھوکہ دیا یا ظلم کی راہ پر چل پڑے۔ میری ایران کی یونیورسٹی، مذہبی مدرسوں، اسکول، والدین، ماؤں، باپ اور خواتین سے درخواست ہے کہ وہ اپنی نسل کو ایک اچھے  شھری اور میدان عمل میں کام کرنے، دونوں کے لیے قرآن کریم کی تعلیمات اور اسلامی تعلیمات کے مطابق تعلیم دیں۔ اسلامی جمہوریہ دنیا کے لیے ایک اعلیٰ نمونہ ہے۔

شہید رئیسی کی اہلیہ نے آخر میں کہا: میں خدا سے دعا کرتی ہوں کہ وہ ہمارے ملک کے عوام کو اس محبت کا بدلہ دے جو انھوں نے پورے خلوص کے ساتھ ہم سے ظاہر کیا ہے۔

 

ٹیگس