Feb ۰۲, ۲۰۲۴ ۱۹:۱۰ Asia/Tehran
  • محمود مرداوی
    محمود مرداوی

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ایک اہم رہنما محمود مرداوی نے غزہ پٹی میں جنگ بندی کے مجوزہ منصوبے کے ردعمل میں کہا ہے کہ جنگ بندی اور غزہ سے فوجی انخلا کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: اسرائیلی، امریکی، مصری اور قطری مذاکرات کاروں نے گزشتہ اتوار کو پیرس میں جنگ روکنے اور حماس کے زیر حراست اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر مبنی ایک معاہدہ کیا۔

قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم نے بھی فلسطینی اور اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کا موجودہ مرحلہ مستقبل میں مستقل جنگ بندی کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔

اس مجوزہ منصوبے میں ایک جامع جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا، بےگھر افراد کو محفوظ پناہ گاہ کی فراہمی، غزہ کی تعمیر نو، غزہ کا محاصرہ ختم کرنا اور قیدیوں کا تبادلہ شامل ہے۔

حماس کے ساتھ قیدیوں کے ممکنہ تبادلے کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں غزہ پٹی میں خواتین، زخمیوں اور بوڑھوں پر مشتمل 35 اسرائیلی قیدیوں کا ایک گروپ، 35 دن کی جنگ بندی کے بدلے رہا کرنا شامل ہے۔ یعنی ایک دن کی جنگ بندی کا مطلب ایک قیدی کی رہائی۔

ارنا کے مطابق قطر کی وزارت خارجہ کے اس بیان کے جاری ہونے کے بعد کہ صیہونی حکومت نے غزہ میں جنگ بندی کے منصوبے سے اتفاق کیا ہے، تحریک حماس کے رہنما محمود مرداوی نے کہا کہ کوئی بھی منصوبہ یا معاہدہ ہو وہ غزہ میں جنگ بندی، اس علاقے سے اسرائیلی افواج کے انخلا اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی ضمانت پر مبنی ہونا چاہئے۔

انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ جنگ بندی کے نئے منصوبے کے بارے میں ابھی تک صیہونی حکومت کا موقف غیر واضح اور مبہم ہے زور دے کر کہا کہ جنگ بندی اور غزہ سے انخلا کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہوسکتا۔

ٹیگس