دہشت گرد اسرائیل کا اب تک کا سب سے وحشیانہ حملہ، غزہ میں شہید اور زخمی ہونے والوں کی تعداد سات سو
غزہ کے مظلوم فلسطینیوں پر صیہونی حکومت کے فضائی حملوں اور وحشیانہ بمباری میں تقریبا سات سو عام شہری شہید و زخمی ہوئے ہیں شہید ہونے والوں میں حماس کے سیاسی رہنما عصام الدعالیس سیمت پانچ سینئر اراکین شامل ہیں۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: منگل 18 مارچ کی صبح دہشت گرد اسرائیل نے اپنا خونی کھیل پھر سے شروع کر دیا ہے۔ غاصب صیہونی حکومت نے غزہ پر وحشیانہ حملے شروع کر دئے ہیں۔ اسرائیل کا یہ حملہ گزشتہ 15 ماہ کے سب سے خطرناک حملوں میں سے ایک ہے۔ صیہونی حکومت کے جارحانہ حملوں میں شہید ہونے والوں میں بہجت ابوسلطان بھی ہیں جو حماس کے اہم رہنما اور غزہ کے انٹرنل آپریشن کے سربراہ شمار ہوتے تھے بہجت سلطان غزہ کی وزارت داخلہ اور حماس حکومت کے سیکورٹی اداروں میں بعض اہم عہدوں پر فائز رہ چکے تھے وہ حماس کے رہنماؤں کےگھر والوں اور قیدیوں سے ملاقاتوں سمیت جنگی صورت حال پر بھی نظر رکھتے تھے۔

ابوعمر کے نام سے معروف احمد عمر الختی منگل کی صبح غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے نتیجے میں شہید ہونے والے تیسرے شہید ہیں۔ احمد عمر الختی غزہ پٹی میں حماس حکومت کی وزارت انصاف میں ڈائرکٹر کے عہدے پر فائز تھے اور غزہ میں اسلامی قوانین کے نفاذ کی تقویت کے عامل کے عنوان سے مشہور تھے۔ وہ دوہزار اکیس میں غزہ میں پولیس ٹریننگ کالج کے سربراہ بھی منتخب ہوئے تھے۔ اسرائیلی اخبار یدیعوت احارانوت کی رپورٹ کے مطابق آج (منگل) صبح صیہونی حکومت کے جارحانہ حملوں میں شہید ہونے والے چوتھے شہید جنرل محمود ابووطفہ ہیں جو حماس حکومت کی وزارت داخلہ میں ڈائرکٹر تھے۔

اس رپورٹ کے مطابق وہ بھی شہر غزہ میں اپنے گھر پر فضائی حملے میں اپنے اہل خاندان سمیت شہید ہوگئے ہیں۔ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد انھوں نے غزہ کے ایک باشندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے غزہ پٹی کی تعمیر نو میں حماس کے پابند عہد رہنے پر تاکید کی تھی اور کہا تھا کہ ہم پہلے سے زیادہ بہتر اور مضبوط طریقے سے غزہ کی تعمیرنو کریں گے۔ گذشتہ مہینے پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کی تحقیقات اور مختلف علاقوں میں ان کی تعیناتی نیز سیکورٹی کنٹرول میں پولیس کے کردار پر وہ کافی زیادہ تاکید کرتے تھے۔ شہید ابوعبیدہ الجماصی بھی حماس کے ایک سینئر رکن تھے جو جنوبی غزہ میں دفتری امور کے سربراہ کی حیثیت سے خدمت انجام دے رہے تھے۔