Aug ۰۴, ۲۰۲۴ ۱۹:۳۱ Asia/Tehran
  • انسانی حقوق درندہ صفت اور طفل کش حکومتوں کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتے: خالد قدومی

تہران میں فلسطین کی تحریک حماس کے نمائندے نے شہید اسماعیل ہنیہ کے فقدان کو ایک عظیم فقدان قرار دیا اور کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت ، مزاحمت کے شعلہ ور ہونے اور فلسطینی عوام کی مقاومت میں مزید شدت آنے کا باعث بنے گی۔

سحر نیوز/ ایران: تہران میں فلسطین کی تحریک حماس کے نمائندے خالد قدومی نے آج اتوار کو اسلامی انسانی حقوق اور انسانی وقار کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ آٹھویں اسلامی انسانی حقوق ایوارڈ کی تقریب میں فلسطین کے مظلوم عوام کے دفاع ، مزاحمت کے محور اور صیہونی حکومت کے جرائم کا مقابلہ کئے جانے کے بارے میں کہا کہ ہم شہید اسماعیل ہنیہ کے فقدان کو بہت بڑا فقدان اور نقصان سمجھتے ہیں لیکن ہم مزاحمت کے قائدین کے قتل کو مزاحمت کے شعلہ ور ہونے کا باعث سمجھتے ہیں جس طرح سے کہ شیخ احمد یاسین، قاسم سلیمانی اور فواد شکر کی شہادت کے بعد ہم مزاحمت اور جہاد کے لئے مزید پرعزم ہو گئےہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق واقعی ایک وسیع اور گہرا انسانی تصور ہے۔ انسانی حقوق کا مطلب انسانی وقار اور انسانوں کا احترام ہے -قدومی نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کا آغاز انسانیت کی بقا اور تحفظ کی اہمیت کے پیش نظر کیا گیا تھا، لیکن انسانی حقوق درندہ صفت اور طفل کش حکومتوں کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتے کہ جو دنیا میں اقلیت ہیں۔ خالد قدومی نے کہا کہ صیہونی حکومت کو وجود میں لانے کا باعث امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی ہیں اور ان ملکوں نے اپنے اس اقدام سے دنیا کی سلامتی کو خطرہ میں ڈال دیا ہے۔

تہران میں اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے نمائندے نے حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسماعیل ہنیہ سابق وزیر اعظم اور سیاسی و سفارتی اور انسان دوست شخصیت تھے- وہ مسجد کے امام تھے اور قرآن کے حافظ اور ثقافتی و سیاسی شخصیت تھے۔ انہوں نے گزشتہ دس مہینوں میں کھلے نقطہ نظر سے دنیا کے سامنے حماس کو اچھی طرح متعارف کرایا -انہوں نے کہا کہ شہید ہنیہ نے ایک آزاد فلسطینی ریاست کہ جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو، فلسطینیوں کی ان کی سرزمین پر واپسی کا مسئلہ اٹھایا تاہم اسرائیل نے اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین پر اس عظیم شخصیت کو شہید کردیا۔

قدومی نے مزید کہا کہ اگر اس طرح سے کسی اور کا قتل ہوتا تو چوبیس گھنٹے کے اندر سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا لیا جاتا اور ساتویں شق کے تحت ایک عظیم فوج تشکیل دی جاتی اور ایک عظیم جنگ شروع ہو جاتی، لیکن چونکہ یہ جرم اسرائیل کا ہے، اس لیے امریکہ اسے ویٹو کر دے گا۔

تہران میں اسلامی تحریک حماس کے نمائندے نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی کوششوں سے اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کے سائے میں جس اسلامی انسانی حقوق کی بنیاد رکھی گئی ہے، اس کا مطلب ہے انسانی وقار و کرامت، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ مسلمان ہے یا عیسائی یا یہودی، عرب ہے یا غیر عرب۔ لیکن انسانی حقوق کے تحفظ کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اگر کوئی کسی کو قتل کردے تو مجرم کو سزا نہ دی جائے، یہ بھی اسلامی انسانی حقوق میں شامل ہے کہ مجرم کو سزا دی جائے۔

قدومی نے کہا کہ صیہونی حکومت نے پچاس ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا، دس ہزار لوگ لاپتہ ہیں، شہداء میں سولہ ہزار بچے ہیں اور چھ لاکھ بچوں کے والدین نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال نو ہزار فلسطینی داخلے کے امتحان میں حصہ نہیں لے سکے کیونکہ وہ شہید کردیئے گئے اور اس وقت اٹھارہ لاکھ بے گھر افراد خان یونس میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ کہاں ہے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے دعویدار۔

فلسطین کے مظلوم عوام کا دفاع ، مزاحمت کا محور اور صیہونی حکومت کے جرائم کا مقابلہ سے موسوم آٹھویں اسلامی انسانی حقوق ایوارڈ کی تقریب آج بروز اتوار چار اگست کو اسلامی انسانی حقوق اور انسانی وقار کے دن کے موقع پر تہران میں عدلیہ کے سربراہ ، فوجی اور ملکی حکام اور اسلامی ممالک کے سفیروں کی شرکت سے منتعقد ہوئی-

اس تقریب میں اسلامک ہیومن رائٹس ایوارڈ جو کہ ایک بین الاقوامی ایوارڈ ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھینٹ چڑھنے والوں یا انسانی حقوق کے حامیوں اور محافظوں کو دیا جاتا ہے اور اس سال تقریباً سترہ ممالک سے بیالیس امیدواروں کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں اور اسلامی انسانی حقوق اور انسانی وقار ایوارڈ کمیٹی میں ان کا جائزہ لیا گيا اور آخر میں چھ لوگوں کو منتخب کیا گیا اور تین لوگوں کو اعزازی ایوارڈ سے نوازا گيا ۔

حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ ، فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ، جماعت اسلامی پاکستان کے سابق رہنما سراج الحق، فرانسیسی وکیل اور قانون دان گیلس ڈوور، کینیڈا میں صیہونیت مخالف کارکن شارلوٹ کیٹس اور اقوام متحدہ میں نکاراگوا کی سفیر اور مستقل نمائندہ حایمہ ارمیدا، اس سال کے اسلامی انسانی حقوق کے ایوارڈ کے فاتح قرار پائے۔ ساتھ ہی اس تقریب میں تیرھویں حکومت کے وزیر خارجہ شہید حسین امیرعبداللہیان کے اہل خانہ، شہید زاہدی کے اہل خانہ اور آزاد ہونے والے سفارت کار اسد اللہ اسدی کو اعزازات سے نوازا گيا-

 

ٹیگس