ایران کا امریکا کو دو ٹوک جواب، یورینیئم کی افزودگی ملک کی بنیادی ضرورت
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ہم اپنے ایٹمی حقوق سے کسی بھی صورت میں دستبردار نہیں ہوسکتے اور یورینیم کی افزودگی ہمارا مسلمہ حق ہے۔
سحرنیوز/ایران: ایران کے وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے وزارت خارجہ کے کارکنوں کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی رح کی برسی کے موقع پر آپ کی امنگوں سے تجدید پیمان کیا۔ اس موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایران کے اسلامی انقلاب کے معمار کی حیثیت سے امام خمینی رح ایران کی خارجہ پالیسی کے بھی معمار ہیں اور آج پینتالیس برس بعد ہم ایران کی جس تحریک کو آگے بڑھا رہے ہیں درحقیقت اس کی بنیاد وہی معماری ہے کہ جس کو آپ نے خارجہ پالیسی کی بھی بنیاد قرار دیا اور وہ پالیسی تسلط کے خلاف ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی رح کا ایک محور تسلط پسندانہ افکار کی تردید و مخالفت اور اغیار کی آمریت کے خلاف رہا ہے ۔

ایران کے وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے ایران اور امریکہ کے درمیان ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کا بھی ذکر کیا اور ایران کی ایک اہم ترین اور بنیادی ضرورت کی حیثیت سے یورینیم کی افزودگی اور کس مقدار میں ہمیں اس کی ضرورت ہے اور اسی طرح ایران کی جوہری صنعت اور اس سے متعلق منصوبہ بندی یہ سب ایسے مسائل ہیں کہ جن سے چشم پوشی نہیں کی جاسکتی اور حقیقت یہ ہے کہ یہ ایران کی بنیادی ضروریات میں یورینیم کی افزودی کے ساتھ ساتھ اقتصادی اور تکنیکی پہلو بھی ہیں جو ان کی نظر میں اہم محور میں شامل ہیں جو تسلط پسندی کی مخالفت سے ہی جڑے ہوئے ہیں اور یہ مسئلہ خواہ اب کے مذاکرات ہوں یا ماضی میں ہونے والے مذاکرات ہوں ایران کی وزارت خارجہ کے اصولی اور اسٹریٹیجک موقف بنے رہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ جب مقابل فریق کہتا ہے کہ آپ کو یورینیم کی افزودگی نہیں کرنا چاہئے تو در حقیقت وہ اسی تسلط و برتری کو ہم پر مسلط کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ جس کی ہم ہمیشہ مخالفت کرتے رہے ہیں۔