بعض یورپی ممالک کی خلیج فارس کے معاملات میں مداخلت، تقسیم کی سازش اور تباہ کن پالیسی کا حصہ: ایرانی وزارت خارجہ
وزارت خارجہ نے تین ایرانی جزیروں پر عرب امارات کے دعوے اور یورپی ممالک کی دفاعی معاملات میں مداخلت کو بے بنیاد، اشتعال انگیز اور خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔
سحرنیوز/ایران: وزارت خارجہ دفتر سے ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے خلیج فارس تعاون کونسل اور یورپی یونین کے مشترکہ بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں ملکی معاملات میں مداخلت اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بقائی نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے تین ایرانی جزیروں ابو موسیٰ، تنبِ بزرگ اور تنبِ کوچک پر دعوے کو تاریخی اور جغرافیائی حقائق کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جزیرے ایران کا دائمی اور ناقابل جدا حصہ ہیں۔ انہوں نے بعض یورپی ممالک کی خلیج فارس کے معاملات میں مداخلت کو تقسیم کی سازش اور تباہ کن پالیسی قرار دیا، اور خبردار کیا کہ ایسے اقدامات سے خطے کے امن و استحکام کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ سیاسی بیانات میں بار بار جھوٹے دعوے دہرانے سے نہ تو قانونی حیثیت بنتی ہے اور نہ ہی زمینی حقائق تبدیل ہوتے ہیں۔ انہوں نے دنیا بھر میں مقیم ایرانیوں، خصوصا یورپ میں رہنے والے افراد کی جانب سے ان مداخلتوں اور جھوٹے دعووں کی مذمت پر شکریہ ادا کیا۔ ترجمان نے خلیج فارس کے جنوبی ساحلی ممالک کو مشورہ دیا کہ وہ بے بنیاد دعوے دہرانے اور بیرونی مداخلت کو فروغ کو دینے کے بجائے باہمی اعتماد، دوستی اور خطے کے اصل خطرے یعنی صہیونی حکومت کے خلاف مشترکہ موقف اپنائیں۔

اسماعیل بقائی نے یورپی یونین کے بعض ارکان، بالخصوص جرمنی اور فرانس پر الزام لگایا کہ وہ نہ صرف اسرائیل کی نسل کشی کی حمایت کرتے ہیں بلکہ اپنے سیاسی موقف کو پورے یورپی یونین پر مسلط کر رہے ہیں۔ یورپ کی خلیج فارس اور بحیرہ عمان میں مداخلت نہ صرف خطے کے لیے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے جوہری معاہدے کے یورپی فریقین یعنی جرمنی، فرانس اور برطانیہ پر الزام لگایا کہ انہوں نے معاہدے کے نظام کا غلط استعمال کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی منسوخ شدہ قراردادوں کو بحال کرنے کی کوشش کی، جو شرمناک ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ ایران کی دفاعی صلاحیتیں مقامی اور دفاعی نوعیت کی حامل ہیں۔ ان پر تنقید کرنے والے ممالک خود خطے کو ہتھیاروں کے ذخیرے میں تبدیل کرچکے ہیں۔