شام کے بدلتے حالات پر دوحہ میں اہم اجلاس، ایران اور روس دمشق حکومت کے ساتھ کريں گے صلاح مشورہ
شام تنازعے کے حل کے مقصد سے آستانہ مذاکرات کے فریم ورک کے تحت قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک اجلاس ہوا جس میں ایران روس اور ترکی کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔
سحرنیوز/عالم اسلام: اجلاس کے بعد ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کے آستانہ اجلاس میں شام کے اہم موجودہ مسائل پر تبادلہ خیال اور گفتگو ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کے سبھی شرکاء کے درمیان اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ شام میں تنازعات فوری طور پر ختم ہونے چاہئیں اور شام کی ارضی سالمیت اور قومی خودمختاری کا احترام کیا جانا چاہیے۔
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ طے یہ ہوا ہے کہ شام کی حکومت اور قانونی حیثیت کے حامل اس کے مخالف گروہوں کے درمیان مذاکرات شروع ہونے چاہئیں اور یہ آج کے اس اجلاس کا مطالبہ تھا۔ ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ہم شام کی حکومت کے ساتھ صلاح مشورہ کریں گے اور اپنے مشورے سے بھی اسے آگاہ کریں گے۔ عباس عراقچی نے بتایا کہ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ روس بھی شام کی حکومت کے ساتھ صلاح مشورہ کرے گا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے شام کے موجودہ بحران کو ایک سیاسی معرکہ آرائی سے تعبیر کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ہم شام کی حکومت و عوام کی حمایت کو بدستور جاری رکھیں گے۔ دوحہ نشست میں شرکت کے لئے قطر کے دورے پر گئے ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے دوحہ فورم کو سیاست و اقتصاد سمیت مختلف شعبوں میں تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایک اچھا موقع قرار دیا۔
خیال رہے کہ دوحہ نشست غزہ و لبنان میں صیہونی حکومت کے حملوں کا شکار ہونے والے صحافیوں اور نامہ نگاروں کے موضوع کے ساتھ شروع ہوئی جس میں صیہونی دہشتگردی کا شکار ہونے والے دونوں ممالک کے بعض صحافیوں کی قدردانی بھی کی گئی۔ اس سے قبل عباس عراقچی نے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے بھی ملاقات کی تھی جس میں فریقین نے باہمی مسائل کے علاوہ علاقائی حالات خاص طور سے شام کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اسی طرح دوحہ فورم کی سائڈ لائن پر اپنے ترک ہم منصب ہاکان فیدان سے بھی علاقائی صورتحال پر گفتگو کی تھی۔ عراقچی گزشتہ روز بغداد کے دورے پر تھے اور اس سے قبل انہوں نے ترکی اور شام کا بھی دورہ کیا تھا۔