اگر صیہونی حکومت اپنا ناجائز قبضہ ختم کردے تو ہم ہتھیار ڈالنے کے لیے تیارہیں: حماس
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اگر صیہونی حکومت اپنا ناجائز قبضہ ختم کردے تو ہم بھی ہتھیار ڈالنے کے لیے تیار ہیں۔
سحرنیوز/عالم اسلام: غیر ملکی میڈیا کے مطابق حماس کے سربراہ خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ ہمارے ہتھیار جارحیت سے جڑے ہوئے ہیں، اگر اسرائیلی قبضہ ختم ہو جاتا ہے تو یہ ہتھیار ریاست کے حوالے کر دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی افواج کی تعیناتی قبول کرتے ہیں، جو ایک علیحدگی فورس کے طور پر سرحدوں کی نگرانی کرے اور غزہ میں جنگ بندی کی پاسداری کو یقینی بنائے۔
حماس کے سربراہ خلیل الحیہ نے صاف لفظوں میں کہا کہ وہ غزہ میں اُس بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کو مسترد کرتے ہیں جس کا مقصد ہمیں غیر مسلح کرنا ہو۔
اس درمیان ناروے کے وزیر خارجہ کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے غزہ میں صیہونی حکومت کے اقدامات کو نہایت خطرناک بتاتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہاں کی نئی حکومت مکمل طور پر فلسطینی ہونی چاہئے۔
دوسری جانب جنگ بندی کے باوجود دہشت گرد صیہونی فوج کی غزہ میں بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ فرانسیسی روزنامے لوموند نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے مطابق جن علاقوں سے صیہونی دہشت گردوں کو پسپائی اختیار کرنی تھی انہوں نے اُن علاقوں کو مکمل طور پر تباہ کر کے مٹی میں ملا دیا ہے اور یہ کام منظم منصوبہ بندی کے ساتھ انجام دیا گیا۔ لوموند کا کہنا ہے کہ صیہونیوں کے اس تخریبی عمل کے دوران بھی فلسطینی باشندے شہید ہوتے رہے ہیں۔
اُدھر قطری وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات نازک موڑ پر پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے 23 ویں دوحہ فورم میں اپنے بیان میں کہا کہ ثالث ممالک جنگ بندی کے اگلے مرحلے کو آگے بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے کہا کہ ہم ایک اہم لمحے پر ہیں لیکن ابھی تک وہاں پہنچے نہیں ہیں، ہم نے اب تک جو کیا ہے اسے جنگ بندی نہیں کہہ سکتے، وہ صرف ایک وقفہ ہے۔ شیخ محمد بن عبد الرحمان آل ثانی نے مزید کہا کہ جب تک اسرائیلی افواج غزہ سے مکمل انخلا نہیں کر لیتیں، مکمل جنگ بندی کا امکان ہی نہیں ہے۔
مصر کے وزیر خارجہ بدر عبد العاطی نے بھی صیہونی حکومت کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کا دوسرا مرحلہ بہت اہم اور حساس ہے کیوں کہ اس میں صیہونی فوج کی غزہ سے پسپائی کی بات کی گئی ہے۔
ہمیں فالو کریں:
Followus: Facebook, X, instagram, tiktok whatsapp channel