ایران اور امریکہ کے درمیان پیغامات کا تبادلہ جاری ہے لیکن اس کا مطلب مذاکراتی عمل کا آغاز نہیں: اسماعیل بقائی
اطلاعات کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان پیغامات کا تبادلہ جاری ہے لیکن اِس کا مطلب مذاکراتی عمل نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بات ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہی۔
سحرنیوز/ایران: ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے پیر کے روز ہفتہ وار پریس بریفنگ میں اس سوال کے جواب میں کہ کیا نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی کے عُمان کے دورے کے دوران امریکہ کی طرف سے ایران کو کوئی سرکاری پیغام پہنچایا گیا ہے؟ کہا "نہیں، کوئی سرکاری پیغام اس دورے میں نہیں تھا البتہ اب بھی مختلف ثالثوں کے ذریعہ مواقف کو قریب لانے کی کوششیں جاری ہیں اور پیغامات کا تبادلہ ہو رہا ہے لیکن اس کا مطلب قطعی طور پر ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکراتی عمل کا آغاز نہیں ہے۔"
ترجمانِ دفترِ خارجہ نے کہا کہ "علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر تغیّرات تیزی کے ساتھ رونما ہورہے ہیں۔ ہمارے علاقے کو بدستور قبضے اور نسل کُشی کے تسلسل کے سنگین اور بڑے مسئلے کا سامنا ہے۔ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود نسل کُشی کا سلسلہ جاری ہے اور غزہ اور مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔"
اسماعیل بقائی نے کہا کہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے اب تک، تھوڑے سے وقت میں ہی، غاصب اسرائیلی حکومت کے حملوں میں 200 سے زیادہ بے گناہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور 600 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ افسوس ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور غاصب حکومت کے اصل حامی ممالک کی مسلسل بے عملی سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور جارحیت کو جاری رکھنے میں اسرائیل کو مزید شے ملی ہے۔ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ جنگ نہیں بلکہ مکمل نسل کُشی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ "حال ہی میں ہمارے علاقے میں ہونے والی ایک میٹنگ میں، جس میں امریکی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر نے اظہارِ خیال کیا، یہ اعتراف کیا گیا کہ امریکہ کئی عشروں سے ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ خود اُنہیں کے بقول، یہ پالیسی تشدد، انسانی جانوں کے زیاں، مختلف ممالک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے اور آخرکار بین الاقوامی سطح پر دشمنی، اختلافات اور دہشت گردی کی شدت میں اضافے کا باعث بنی ہے۔"