آخر کب کھلیں گی دنیا والوں کی آنکھیں؟ معصوموں کا خون بہنا افسوسناک ہے، لیکن امریکا بچوں میں بھی ڈال رہا ہے فرق! غزہ کے معصوموں پرخاموشی کیوں؟
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ دنیا کے کسی بھی کونے میں کسی بھی معصوم کا خون بہتا ہے تو وہ بے حد افسوسناک ہوتا ہے۔ یہ خون چاہے مقبوضہ فلسطین میں رہنے والے معصوم بچوں کا ہو یا پھر غزہ کے مظلوم اور معصوم بچوں کا۔ لیکن امریکا نے پوری دنیا میں اتنی زیادہ اپنی نفرت بھری اور تفرقہ انگیز سیاست کو پھیلا دیا ہے کہ اب معصوم بچوں کے قاتل کا استقبال کرتا ہوا نظر آتا ہے۔
سحرنیوز/ دنیا : ہمارے ذرائع کے مطابق دہشتگرد اسرائیل جو 7 اکتوبر سے پہلے اور اسکے بعد تو انتہائی وحشیانہ طریقے لگاتار فلسطین کے الگ الگ حصوں اور خاص کر غزہ کے اسکولوں، گھروں، اسپتالوں، مسجدوں اور یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے ذریعے قائم کئے گئے پناہ گزینوں کے کیمپوں اور اسکولوں پر بمباری کر کے ہزاروں بے گناہوں اور خاص کر بچوں کا قتل عام کر رہا ہے، لیکن امریکا اور اسکے مغربی و دیگر اتحادی نہ صرف دہشتگرد اسرائیل اور غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کی ہر طرح حمایت کر رہے ہیں بلکہ نیتن یاہو کو شاباشی بھی دے رہے ہیں۔ لیکن وہیں اگر مقبوضہ فلسطین میں کوئی بچہ زخمی بھی ہو جاتا ہے، وہ بھی خود اسرائیلی فوج کی ہی غلطی سے تو اسے بہانہ بنا کر جس ملک پر چاہتے ہیں حملہ کر دیتے ہیں۔
جیسا کہ ہم نے آغاز میں کہا کہ معصوم بچے چاہے کسی کے بھی ہوں انکا کسی بھی جنگی حملے میں زخمی ہونا یا پھر انکی موت ہو جانا انتہائی افسوسناک مسئلہ ہے۔ لیکن امریکا کی تفرقہ انگیز سیاست نے معصوموں کے خون کو بھی بانٹ دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے بنا ثبوت کے مقبوضہ گولان میں واقع قصبے مجدل شمس میں ہونے والے دھماکے کے لئے حزب اللہ کو ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔ جب کہ جان کربی کا یہ خود ماننا ہے کہ اس دھماکے کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ واضح رہے اس دھماکے میں 12 اسرائیلی ہلاک اور 40 سے زیاد زخمی ہوگئے تھے جن میں تین بچے بھی بتائے جا رہے ہیں۔
اس دوران صیہونی حکومت کی امدادی ٹیم کے ایک کارکن نے خود العربی ٹی وی چینل کے صحافی کو بتایا ہے کہ عینی شاہدوں کا کہنا ہے کہ شام کے مقبوضہ جولان کے مجدل شمس میں دھماکے کا باعث اسرائیل کے دفاعی سسٹم کا میزائل تھا۔ وہیں دنیا بھر کے سیاسی مبصرین کا بھی یہ ماننا ہے کہ حزب اللہ کبھی بھی عام لوگوں کو نشانہ نہیں بناتا ہے اسی لئے اس بات کو پورے دعوے کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ اس دھماکے میں حزب اللہ کا کوئی رول نہیں ہے، بلکہ عینی شاہدین کی بات پوری طرح صحیح ہو سکتی ہے کہ یہ خود اسرائیلی فوج نے کیا ہے تا کہ اس کو بہانہ بنا کر لبنان پر حملہ کیا جا سکے۔
قابل ذکر ہے کہ لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے بھی لبنان میں اقوام متحدہ کے کوارڈی نیٹر جنین پلاسخارت کو فون کر کے بتایا ہے کہ مجدل شمس میں ہونے والے ہوائی سانحے میں حزب اللہ لبنان کا ہاتھ نہیں ہے اور وہ پورے یقین سے تاکید کے ساتھ کہہ رہے ہيں کہ اس سانحے کا ذمہ دار لبنان اور استقامت نہيں ہے۔ لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے مزید کہا کہ جنوبی لبنان کے دیہاتوں پر اسرائیل کے پے درپے حملوں اور جارحیتوں حتی عام شہریوں، میڈیکل عملے اور صحافیوں کو نشانہ بنائے جانے نیز عالمی سطح پر ممنوعہ ہتھیاروں کو استعمال کئے جانے کے باوجود لبنان اور اس کی استقامت جنگ کے اصولوں کے پابند ہيں اور عام شہریوں کو نشانہ نہیں بناتے۔