Oct ۰۴, ۲۰۲۵ ۱۶:۲۳ Asia/Tehran
  • ٹرمپ کے منصوبے پر تحریک حماس کے جواب کا اقوام متحدہ سمیت دنیا کے زیادہ تر ممالک نے خیر مقدم کیا

غزہ کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے پر تحریک حماس کا موقف سامنے آنے کے بعد اقوام متحدہ سمیت مختلف ممالک نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

سحرنیوز/عالم اسلام:  اقوام متحدہ نے غزہ کے بارے میں ٹرمپ کے منصوبے پر حماس کے موقف کا خیرمقدم کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنتونیو گوتریش نے کہا کہ تمام فریقین اس موقع سےغزہ میں جنگ ختم کرنے کے لیے فائدہ اٹھائیں۔ حکومت پاکستان نے ٹرمپ منصوبے پر تحریک حماس کے موقف پر ردعمل میں کہا ہے کہ اسلام آباد امریکی صدر ٹرمپ کے منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیرمقدم کرتا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ فوری جنگ بندی کو یقینی بنانے، غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کے خون خرابے کو ختم کرنے، فلسطینی اسیروں اور قیدیوں کو رہا کرنے، بلا روک ٹوک انسانی امداد کو یقینی بنانے اور دیرپا امن کی جانب ایک قابل اعتماد سیاسی عمل کی راہ ہموار کرنے کا ایک اہم موقع ہے۔

پاکستانی حکومت نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت کو فوری طور پر اپنے حملے بند کرنے چاہيے۔ پاکستان حکومت نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت کو فوری طور پر اپنے حملے بند کرنے چاہیئے۔ یمن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے پر حماس کے ردعمل کے جواب میں حماس کے موقف کو ذمہ دارانہ اور حقیقت پسندانہ قرار دیاہے ۔ تحریک انصاراللہ کے دو سینئر رہنماؤں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اس منصوبے میں غیر جانبداری کا فقدان ہے اور زیادہ تر صیہونی حکومت کے مطالبات کو نافذ کیا گيا ہے، اس بات پر زور دیا کہ دھمکیوں کے ذریعے امن کا حصول ممکن نہیں ہے۔

مصر نے امریکی صدر کے مجوزہ جنگ بندی منصوبے پر حماس تحریک کے موقف کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے جنگ روکنے، شہریوں کی جانوں کے تحفظ اور آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کے لیے سیاسی عمل شروع کرنے کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ حماس کا ردعمل ایک تعمیری قدم ہے، اور اسرائیل کو فوراً حملے روکنے چاہيے۔ ترکی کی وزارت خارجہ نے فوری جنگ بندی اور امداد کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا۔ قطر کی وزارت خارجہ نے حماس کے ردعمل اور قیدیوں کی آزادی کی آمادگی کا خیرمقدم کیا اور امداد کی فراہمی پر زور دیا۔

امریکی سینیٹر لینڈسی گراہم نے کہا کہ حماس کا ردعمل متوقع تھا اور بنیادی طور پر یہ ٹرمپ کے منصوبے کے خلاف ہے۔ برطانیہ کے وزيراعظم کیئر اسٹارمر نے حماس کے ردعمل کو تاریخی موقع قرار دیا اور تمام فریقین سے کہا ہے کہ بغیر تاخیر ٹرمپ کے منصوبے پر عمل کریں۔ فرانس کے صدر امانوئل ماکرون نے کہا کہ حماس کے ساتھ معاہدہ فوری طور پر نافذ ہونا چاہیے اور اس سے تمام اسرائیلی قیدیوں کی آزادی اور غزہ میں صلح ممکن ہے۔ جرمن چانسلر فریڈرش مرٹس نے کہا کہ یہ غزہ میں امن قائم کرنے کا بہترین موقع ہے۔ کولمبیا کے صدر گوستاوو پیٹرو نے کہا کہ وہ ٹرمپ کی غزہ میں نسل کشی ختم کرنے کی پالیسی کے حق میں ہیں۔

اٹلی کے وزیر اعظم جورجیا میلونی نے کہا کہ روم ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت کرتا ہے اور فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم اینٹونی البانیز نے حماس کے ٹرمپ منصوبے کی حمایت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کینبرا جنگ ختم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور دو ریاستی حل کے لیے کام جاری رکھے گا۔ نتانیاہو کی حیرت اور اسرائیل میں اپوزیشن کی حمایت- ادھر اخبار اکسیوس نے رپورٹ دیا ہے کہ نتانیاہو ٹرمپ کے ردعمل سے حیران ہوئے، اور امریکیوں کے ساتھ ہم آہنگی پر زور دیا تاکہ یہ تاثر قائم نہ ہو کہ حماس نے منصوبے کی حمایت کی ہے۔ یائر لاپید نے کہا کہ اسرائیل کو ٹرمپ کی قیادت میں مذاکرات میں شامل ہونا چاہیے تاکہ معاہدے کی تفصیلات طے ہوں۔

 

ٹیگس